79229 | وقف کے مسائل | مدارس کے احکام |
سوال
کیا مدرسے کے لئے چندہ کرنے میں علم اور علماء کی توہین ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جب مدارس اسلامیہ دین کی حفاظت کا سبب ہیں اور ملت اسلامیہ کی مشترکہ اجتماعی ضرورت ہیں،تو ظاہر ہے کہ ان مدارس کے اخراجات کی ذمہ داری قوم اور ملت ہی پر ہوگی، لہذا مدارس کے لیے چندہ مانگنا گویا مسلمانوں کی مشترکہ دینی ضرورت کے لیے چندہ مانگنا ہے اور دور نبوی سے مسلمانوں کی اجتماعی ضرورت کے لیے چندہ کرنا ثابت ہے،اس لئےمطلقا چندہ کرنے کو علم اور علماء کی توہین نہیں کہا جاسکتا،البتہ چندے کے ایسے طریقوں سے اجتناب ضروری ہے جن سے علم اور علماء کی توہین ہوتی ہے،مثلا کسی بس وغیرہ میں چڑھ کر مدرسے کے طلبہ کی قابل رحم صفات بتاکر لوگوں کو چندے کی ترغیب دینا وغیرہ۔("معارف القرآن":8/742)
حوالہ جات
۔۔۔۔۔
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
06/رجب1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |