021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
آیت”وَلَا يَحُضُّ عَلَى طَعَامِ الْمِسْكِينِ”کی تفسیر
79231قرآن کریم کی تفسیر اور قرآن سے متعلق مسائل کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

آیت {وَلَا يَحُضُّ عَلَى طَعَامِ الْمِسْكِينِ } [الحاقة: 34] کا مطلب کیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس آیت کی تفسیر میں حضرت مفتی شفیع رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ یعنی تم خود تو کسی مسکین غریب کو کیا دیتے،دوسروں کو بھی اس کی ترغیب نہیں دیتے کہ وہ بھی یہ کام کرلیں،اس عنوان میں بھی ان کفار کی بری عادت اور مذمت کے بیان کے ساتھ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ غرباء و مساکین کا حق جیسے اغنیاء اور مالداروں پر ہے کہ ان کو اپنے پاس سے دیں،اسی طرح جو لوگ خود دینے کی قدرت نہیں رکھتے،ان بھی اتنا تو کرنا چاہیے کہ دوسروں ہی کو اس کے لئے ترغیب دیں۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

06/رجب1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے