79231 | قرآن کریم کی تفسیر اور قرآن سے متعلق مسائل کا بیان | متفرّق مسائل |
سوال
آیت {وَلَا يَحُضُّ عَلَى طَعَامِ الْمِسْكِينِ } [الحاقة: 34] کا مطلب کیا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اس آیت کی تفسیر میں حضرت مفتی شفیع رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ یعنی تم خود تو کسی مسکین غریب کو کیا دیتے،دوسروں کو بھی اس کی ترغیب نہیں دیتے کہ وہ بھی یہ کام کرلیں،اس عنوان میں بھی ان کفار کی بری عادت اور مذمت کے بیان کے ساتھ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ غرباء و مساکین کا حق جیسے اغنیاء اور مالداروں پر ہے کہ ان کو اپنے پاس سے دیں،اسی طرح جو لوگ خود دینے کی قدرت نہیں رکھتے،ان بھی اتنا تو کرنا چاہیے کہ دوسروں ہی کو اس کے لئے ترغیب دیں۔
حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
06/رجب1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |