021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مدرسے کے لئے چندہ کرنے کو حرام سمجھنا
79232وقف کے مسائلمدارس کے احکام

سوال

 اکابرین دیوبند کی جانب سے آٹھ اصول مقرر کردیئے گئے ہیں جن کے تحت مدرسے کے لئے چندہ کرنا جائز قرار دیا گیا ہے،اسی طرح وفاق المدارس کے ماہانہ رسالہ میں لکھا تھا کہ چندہ جتنا مضبوط ہوگا اتنا مدرسہ مضبوط ہوگا،آیا ان اکابرین پر اعتماد کیا جائے یا پیر صاحب کے کہنے پر؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جیساکہ سابقہ سوالوں کے جواب میں یہ بات آچکی کہ مساجد،مدارس اور خیر کے کاموں میں اپنا مال خرچ کرنا اور دوسروں کو اس کی ترغیب دینا شرعا پسندیدہ اور ممدوح ہے،اس لئے چندے کے حوالے سے پیر صاحب کا موقف جمہور اہل علم سے ہٹ کر ان کا ذاتی تفرد ہے،جس کے مطابق عمل دوسروں کے ذمے لازم نہیں۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

06/رجب1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے