80100 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
مرنے والے کے مال کے ایک تہائی حصے کی تفصیل کیا ہے،یعنی کن مدات میں اسے خرچ کیا جاسکتا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرنے والے کے مال میں سب سے پہلے اس کی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالے جائیں گے اگر کسی نے تبرعا نہ کئے ہوں،اس کے بعد اگر اس کے ذمے کسی کا کوئی قرض ہو وہ ادا کیا جائے گا،پھر اگر مرنے والے نے کوئی وصیت کی ہو تو تہائی مال میں سے اسے پورا کیا جائے گا،لیکن اگر مرنے والے نے کوئی وصیت نہ کی ہو تو پھر سارا مال ورثہ میں تقسیم ہوگا،البتہ اگر ورثہ باہمی رضامندی سے کچھ مال اس کے ایصال ثواب یا نمازوں اور روزوں کے فدیے کے لئے دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں،بشرطیکہ تمام ورثہ عاقل اور بالغ ہوں،کیونکہ نابالغ کی اجازت کا شرعا اعتبار نہیں ہوتا۔
حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
22/شوال1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |