021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دوسرے شخص کے نام پر رجسٹرڈ پلاٹ کو بیچنا
75054غصب اورضمان”Liability” کے مسائل متفرّق مسائل

سوال

میرے والد صاحب کے بڑے بھائی حاجی شیر محمد گبول مرحوم کے بیٹے نور محمد گبول مرحوم نے اپنی زندگی میں ایک سوسائٹی لیز کمرشل پلاٹ نمبرRS-30/A ،خیابان رزاق،نیو لیاری ایکسپریس،سپر ہائی وے کراچی،رقبہ120 گز میرے نام ٹرانسفر کروایا تھا۔جناب نور محمد گبول مرحوم کی بہن سکینہ مرحومہ کے بچوں نے یہ مذکورہ پلاٹ فراڈ سے کسی دوسرے فریق کو فروخت کردیا ہے،جب میں ان کے پاس گیا تو انہوں نے دعوی کیا کہ یہ پلاٹ ہمارا تھا،ہم  نے اس کو فروخت کردیا ہے۔اس پلاٹ کے اصل کاغذات میرے پاس موجود ہیں ۔میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ مذکورہ پلاٹ پر ان لوگوں کا دعوی ٹھیک ہے یا نہیں؟ اگر نہیں ہے تو بغیر کسی اجازت کے میرا پلاٹ فرخت کرنے کا کیا حکم ہے؟ ان پرجرم صادر کرکے کورٹ جانا ہوگا؟آپ کے جواب کا طلبگار ہوں۔

تنقیح:سائل نے بتایا کہ نور محمد نے مذکورہ پلاٹ میرے نام کرکے قبضہ بھی دیا تھا کہ اس پر جو چاہے بنالو،لیکن بلڈر کے بھاگ جانے کی وجہ سے کئی سالوں تک اس پر تعمیر نہ ہوسکی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شریعت میں ہبہ)گفٹ(مکمل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ جس چیز کو ہبہ کیا جارہا ہے  اس پر ہبہ لینے والے کو عملا قبضہ کراکر اس کے تصرف میں دیا جائے،عملا قبضہ دیے بٕغیر صرف کاغذات میں نام کرنے سے ہبہ مکمل نہیں ہوگا، بلکہ وہ چیز ہبہ کرنے والے کی ملکیت میں رہےگی۔

صورت مسئولہ میں چونکہ نور محمد گبول نے مذکورہ زمین خریدنے کے بعد آپ کے نام کرکے باقاعدہ آپ کے قبضہ اور تصرف میں دیا تھا،لہذا یہ پلاٹ شرعا آپ کی ملکیت ہے،کسی دوسرے شخص کے لیے اس کا بیچنا جائز نہیں۔سکینہ مرحومہ کے بچوں پر لازم ہے کہ وہ مذکورہ پلاٹ کی فروخت کو کینسل کرکے پلاٹ آپ کے حوالے کردیں۔اس کے لیے آپ عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں۔

                                                                               واللہ سبحانہ و تعالی اعلم

حوالہ جات
(البحر الرائق شرح كنز الدقائق :ج :20 ، ص: 90)
"وشرائط صحتها في الواهب: العقل،والبلوغ، والملك، فلا تصح هبة المجنون ،والصغير، والعبد ولو مكاتبا أو أم ولد أو مدبرا أو مبعضا ،وغير المالك .وفي الموهوب :أن يكون مقبوضا غير مشاع ،متميزا، غير مشغول على ما سيأتي تفصيله. وركنها: هو الإيجاب ،والقبول .وحكمها: ثبوت الملك للموهوب له غير لازم."
) مجلۃ الأحکام   العدلیۃ🙁
 (مادۃ 861) "یملك الموھوب لہ الموھوب بالقبض."
  )الفتاوى الهندية :ج 34 / ص :282 (
"ومنها أن يكون الموهوب مقبوضا حتى لا يثبت الملك للموهوب له قبل القبض، وأن يكون الموهوب مقسوما إذا كان مما يحتمل القسمة."

  ابرار احمد صدیقی

 دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

 ۲۵/ ۵/١۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ابراراحمد بن بہاراحمد

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے