021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ذہنی معذورشخص (جس کو کہتے وقت کچھ پتہ نہ چلتاہو)کی طلاق کاحکم
76752طلاق کے احکاممدہوشی اور جبر کی حالت میں طلاق دینے کا حکم

سوال

سوال:السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !

بعدسلام عرض یہ ہےکہ بڑے بھائی کی گزشتہ سال جنوری 2021 میں شادی ہوئی ،بڑے بھائی الحمدللہ کافی خوش اخلاق اورمحبت کرنے والےہیں،شادی کے کچھ عرصہ بعد بڑے بھائی کی کیفیات تبدیل ہوئی ہیں،بسااوقات چھوٹی چھوٹی باتوں پربہت جھگڑا کرتےہیں،اورکبھی توبغیرکسی وجہ کے بہت زیادہ گالم گلوج کرتےہیں لیکن جب کبھی ایساہوتاہے تواس کے ایک آدھ گھنٹےبعد خودپوچھتےہیں کہ آپ لوگ کیوں پریشان نظرآرہےہیں،(گویاکہ کچھ ہواہی نہیں ہے)اسی طرح کی کیفیات کےدوران ان کی اہلیہ کاکہناہےکہ مجھے کہاہےکہ اگرآپ نے میرےبھائیوں سےبات کی توآپ میرےاوپرطلاق ہے(اس بات کےکچھ دیر بعد اپنی اہلیہ سےیہ بھی پوچھتےتھےکہ آپ میرےبھائیوں کی عزت کیوں نہیں کرتیں؟ان کااکرام کیاکرو،تواہلیہ نےجواب دیاکہ آپ نےتومجھےمنع کیاہے،اوراس طرح کہاہےتوجواب  دیا :کیاہوگیاہے؟میں نے ایساکب کہا؟مجھے تونہیں پتہ ۔۔

ان تمام معاملات میں آپ سےشرعی رائےمطلوب ہےکہ اس خاص کیفیت میں ان کی اس بات کااعتبار کیاجائےگایانہیں ؟براہ  کرم تفصیلی فتوی صادرفرمادیں۔جزاکم اللہ خیرا

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرشوہرپر جنون کی حالت کاغلبہ  اس قدر  تھاکہ اس کےہوش وحواس قائم نہ رہےاورذہنی طورپر مفلو ج ہوگیاہواوریہ معلوم نہ ہوکہ زبان سےکیاکہہ رہاہے،اوراس پرکیانتیجہ مرتب ہوتاہےاوراس کی یہ حالت وکیفیت لوگوں میں بھی  مشہورہو(طلاق کےعلاوہ دیگرمعاملات میں بھی عام عادت سےہٹ کراس طرح کی حرکتیں کرتاہو) توایسی صورت میں یہ شخص مجنون ومدہوش کےحکم میں ہوگااورطلاق واقع نہ ہوگی۔

اوراگرایسی صورت نہ ہو،بلکہ طلاق کےالفاظ کوبخوبی سمجھتاہواورہوش وحواس میں طلاق کےالفاظ کہےہوں توایسےشخص کومدہوش اور مجنون نہیں کہاجاسکتا،اس لیےطلاق واقع ہوجائےگی۔

صورت مسئولہ میں بھی اگرطلاق کومعلق کرتےوقت واقعی شوہرکوپتہ نہیں تھا،اورشوہرکی یہ جنون کی کیفیت عام طورپربھی لوگوں میں مشہورتھی توپھرمذکورہ صورت میں معلق طلاق شرعالاگونہیں ہوگی ،کیونکہ جنون کی مذکورہ کیفیت میں طلاق واقع نہیں ہوتی تومعلق طلاق   بھی واقع نہ ہوگی،میاں بیوی کانکاح برقراررہےگااوربیوی شوہرکےساتھ رہ سکتی ہے،ایسی صورت میں اگر شوہر غلط بیانی سے کام لے رہاہوتووہ خود گناہگارہوگا۔

حوالہ جات
"الھندیہ" 1/353 :ولایقع طلاق الصبی وان کان یعقل والمجنون والنائم والمبرسم والمغمی علیہ والمدھوش ۔
"بدائع الصنائع"3/100 :ومنہاأن لایکون معتوھاولامدھوشا ولامبرسماولامغمی علیہ ولانائمافلایقع طلاق ھؤلآء لماقلنا۔
"حاشية رد المحتار" 3 / 268:
وسئل نظما فيمن طلق زوجته ثلاثا في مجلس القاضي وهو مغتاظ مدهوش، فأجاب نظما أيضا بأن الدهش من أقسام الجنون فلا يقع، وإذا كان يعتاده بأن عرف منه الدهش مرة يصدق بلا برهان ۔
"حاشية رد المحتار" 3 / 269:
فالذي ينبغي التعويل عليه في المدهوش ونحوه إناطة الحكم بغلبة الخلل في أقواله وأفعاله الخارجة عن عادته، وكذا يقال فيمن اختل عقله لكبر أو لمرض أو لمصيبة فاجأته، فما دام في حال غلبة الخلل في الاقوال والافعال لا تعتبر أقواله وإن كان يعلمها ويريدها، لان هذه المعرفة والارادة غير معتبرة لعدم حصولها عن إدراك صحيح ۔
"رد المحتار " 10 /  485:
( قوله والمجنون ) قال في التلويح : الجنون اختلال القوة المميزة بين الأمور الحسنة والقبيحة المدركة للعواقب ، بأن لا تظهر آثاره وتتعطل أفعالها ، إما لنقصان جبل عليه دماغه في أصل الخلقة ، وإما لخروج مزاج الدماغ عن الاعتدال بسبب خلط أو آفة ، وإما لاستيلاء الشيطان عليه وإلقاء الخيالات الفاسدة إليه بحيث يفرح ويفزع من غير ما يصلح سببا ۔
وفي البحر عن الخانية : رجل عرف أنه كان مجنونا فقالت له امرأته : طلقتني البارحة فقال : أصابني الجنون ولا يعرف ذلك إلا بقوله كان القول قوله ۔
"ھدایۃ " 2 /378:وان کان الطلاق ثلاثافی الحرۃ الخ لاتحل لہ حتی تنکح زوجاغیرہ نکاحاصحیحاویدخل بہاثم یطلقہاأویموت عنہا۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

  14/شوال   1443 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب