80160 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
ہم نے ایک فتوی آپ کے جامعہ سے لیا تھا،جس کا فتوی نمبر79612/62 اور حوالہ نمبر 18854/44 ہے،یہ فتوی مرحوم کے ترکہ میں بیوہ اور باپ شریک بھائیوں کی وراثت سے متعلق تھا۔
جب ہم نے اس کے متعلق اپنی بیوہ بھابھی کو مطلع کیا تو ان کا کہنا تھا کہ میں کسی کو حصہ نہیں دوں گی،بلکہ تمام ترکہ اپنے مرحوم شوہر کے نام سے ٹرسٹ کو دوں گی،اس کے متعلق شریعت کیا کہتی ہے کہ آیا بیوہ اپنے حصے کے علاوہ بھائیوں اور بہنوں کے حصے کو ان کی مرضی کے بغیر اپنی صوابدید پر صدقہ کرسکتی ہے یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جب انسان کا انتقال ہوجاتا ہے تو وفات کے وقت اس کی ملک میں موجود تمام اشیاء یعنی سونا،چاندی،نقدی،مال تجارت،جائیداد اور اس کے علاوہ جو بھی چھوٹا بڑا سامان اس کی ملک میں ہوتا ہے سب اس کی وفات کے وقت زندہ اس کے شرعی ورثہ کی مشترکہ ملکیت میں آجاتی ہیں،اس لئے دیگر ورثہ کی اجازت اور رضامندی کے بغیر مرحوم کی بیوہ کو اس کا مکمل ترکہ کسی ٹرسٹ کو دینے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔
حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
30/شوال 1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |