021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوہ،7بیٹی،ایک بھائی اوردوبہنوں میں میراث کی تقسیم
76957میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

سوال:درج ذیل ورثہ میں میراث کی تقسیم کاطریقہ کار کیاہوگا ؟

ایک بیوہ7بیٹی، ایک بھائی  دوبہنیں

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم  کے ترکہ میں سے سب سے پہلے تجہیز وتکفین کامعتدل خرچہ اداکیاجائے(اگركسی وارث نے یہ خرچہ بطورتبرع نہ کیا ہو (،پھر مرحوم کاقرضہ اداکیاجائے،تیسرے نمبر پر  اگرمرحوم  نے کسی کے لئے اپنے مال میں سے  تہائی حصہ تک  وصیت کی ہے تو اسے اداکیاجائے،اس کےبعدموجود ورثہ میں میراث تقسیم کی جائےگی ۔

موجودہ صورت میں مذکور ورثہ میں  میراث کی تقسیم اس طرح ہوگی کہ مرحوم کی کل میراث کاآٹھواں حصہ بیوہ کوملےگااور کل میراث کادوتہائی حصہ 7 بیٹیوں میں برابر تقسیم کیاجائےگا،اس کےبعد جتنی میراث بچےگی وہ مرحوم کےبہن بھائیوں میں تقسیم ہوگی ،بھائی کو دوحصےاوربہنوں کو ایک ایک حصہ ملےگا۔

اگرفیصدی اعتبارسےمیراث تقسیم کی جائےتوکل میراث کا% 12.5حصہ بیوہ کوملےگا،اسی طرح کل  میراث کا  دوثلث یعنی 66.66%حصہ 7 بیٹیوں میں برابر تقسیم ہوگا یعنی ہربیٹی کو 9.52%حصہ ملےگا،بیوہ اوربیٹیوں میں تقسیم کرنےکےبعد جو باقی میراث ہوگی وہ مرحوم کےبھائی اوربہنوں میں تقسیم ہوگی ۔یعنی باقی 20.84%حصہ  بھائی اوردوبہنوں میں تقسیم ہوگا ، ایک بھائی کو 10.42%حصہ ملےگااورہربہن  کو 5.21%حصہ ملےگا۔

حوالہ جات
"السراجی فی المیراث"19:احوال بنات الصلب:وامالبنات الصلب فأحوال ثلث:النصف للواحدۃ،والثلثان للاثنین فصاعدۃ،ومع الابن للذکرمثل حظ الانثیین وھو یعصبھن۔۔۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی 

 /24شوال 1443 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب