021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میراث کی تقسی
77206میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

محترم مفتی صاحب!

گزارش عرض یہ ہےکہ میرے بھائی علیم الحق  کا دسمبر 2021 میں انتقال ہوگیا ہے، سوگواروں میں ایک بیوہ، تین بھائی، اور ایک بہن ہے، مرحوم بھائی کی کوئی اولاد نہیں ہے، ان کے ایک بھائی اور بہن کا انتقال پہلے ہوگیا تھا، انہوں نے ترکہ میں ایک پلاٹ اور بینک میں تقریبا بائیس لاکھ روپے چھوڑے ہیں۔

مرحوم کی بیوہ کا کہنا ہے کہ میرے شوہر نے اپنی بہن کے سامنے مکان مجھے گفٹ کردیا تھا مگر بہن اس بات سے انکار کررہی ہے کہ میرے سامنے ایسی کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔

چونکہ مرحوم بھائی گورنمنٹ ملازم تھا اور دوران سروس اس کا انتقال ہوا ہے، اس لئے فیملی پیکج کے تحت جو رقم بیوہ کو ملے گی، اس رقم میں دیگر ورثہ کا کتنا حصہ بنتا ہے؟

ازراہ کرم شریعت کی روشنی میں فیصلہ صادر فرمائیں کہ وراثت کا بٹوارہ کیسے ہوگا؟

تنقیح:

مرحوم علیم الحق کے بھائی سے بیوی کو مکان گفٹ کرنے کے بابت ٹیلیفون پر بات ہوئی، جس کے نتیجے میں درج ذیل باتیں سامنے آئیں:

1۔مرحوم نے اپنی حیات میں کئی دفعہ بہت سارے لوگوں کے سامنے یہ کہا تھا کہ یہ مکان میں اپنی بیوی کو گفٹ کروں گا، ان کا گفٹ کرنے کا ارادہ تھا لیکن انہوں نے اپنی زندگی میں زبانی یا کاغذی کارروائی کے تحت مکان اپنی بیوی کو گفٹ نہیں کیا۔

2۔  جس وقت وہ مکان گفٹ کرنے کا کہہ رہے تھے، اس وقت اس مکان میں صرف میاں مرحوم اور ان کی اہلیہ رہ رہے تھے۔

3۔ یہ فتوی صرف مرحوم کے بھائی کے بیان پر دیا جارہا ہے، اس حوالے سے مرحوم کی اہلیہ سے کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں مرحوم بھائی نے بوقت انتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ مال وجائیداد،مکان، جانور، دکان،نقد رقم،سونا چاندی،زیورات غرض ہر قسم کا چھوٹا بڑا گھریلوسازوسامان چھوڑا ہے وہ سب مرحوم کا ترکہ ہے۔ اس میں سے سب سے پہلے مرحوم کے کفن دفن کے مسنون اخراجات ادا کیے جائیں، اگر یہ اخراجات کسی نے احسان کے طور پر ادا کردیے ہوں،تو ان کے ترکے سے یہ اخراجات نہیں نکالے جائیں گے۔ پھر اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو وہ ان کے ترکے سے ادا کریں۔ اس کے بعد دیکھیں کہ اگر انہوں نے کوئی جائز وصیت کسی غیر وارث کے حق میں کی ہو تو بقیہ ترکہ میں سے ایک تہائی کی حد تک اس پر عمل کریں، اس کے بعد مرحوم کے کل ترکہ منقولی وغیر منقولی کو 28 حصوں میں تقسیم کیا جائے، جس میں سے 7 حصے بیوہ کو، چھ چھ حصے ان کے ہر بھائی کو اور بہن کو 3 حصے دیئے جائیں۔

فیصدی اعتبار سے ان کے درمیان ترکہ یوں تقسیم ہوگا کہ بیوہ کو25% فیصد،  ہر بھائی کو21.4285% فیصد، اور بہن کو 10.7142فیصد  دیا جائے۔

فی کس رقم

فیصدی حصے

عددی حصے

ورثہ

نمبر شمار

550,000

25%

7

مرحوم کی بیوہ

   1                                        

471,428.5714

21.4285%

6

مرحوم کے بھائی 1

          2

471,428.5714

21.4285%

6

مرحوم کے بھائی 2

  3

471,428.5714

21.4285%

6

مرحوم کے بھائی 3

   4

235,714.2857

10.7142%

3

مرحوم کی بہن

5  

2200,000 

100%    

28

مجموعہ

 

مالی معاملات کے اندر کوئی چیز کسی دوسرے شخص کی ملکیت میں منتقل کرنے کیلئے ایسے الفاظ کا استعمال کرنا ضروری ہے، جن میں کسی شیء کو معرض وجود میں لانے کی صلاحیت ہو اور وہ لفظ بول کر موجودہ زمانے میں کسی کام کے واقع ہونے یا نہ ہونے کا خبر دیا جا رہا ہو،چونکہ صورت مسؤلہ میں شوہر نے آئندہ آنے والے وقت میں گفٹ کرنے کا کہا ہے اور ابھی تک گفٹ نہیں کی ہے، تو یہ ایک محض وعدہ ہے جس سے نتیجتا کوئی حکم ثابت نہیں ہوتا،اس لئے اگر خاتون صرف شوہر کے اس قول" میں گفٹ کروں گا" کی بنیاد پر مکان کے ہبہ ہونے کا دعوی کررہی ہے تو اسےشرعا اس بات کا اختیار نہیں ہے کہ وہ صرف اکیلے اس مکان میں اپنی ملکیت جتائے اور باقی ورثہ کو محروم رکھے، نیز یہ کہ جب شوہرمرحوم مکان گفٹ کرنے کا کہہ رہے تھے، اس وقت میاں بیوی دونوں اس مکان میں رہائش پذیر تھے، جبکہ شرعا ہبہ/گفٹ کیلئے یہ بات ضروری ہے کہ مکان خالی کرکے قبضہ کرایا جائے۔

باقی مرحوم کی بیوہ کو  حکومت کی طرف سے فیملی پیکیج کے تحت  جو رقم مل رہی ہے چونکہ اس کا شمار میت کے ترکہ میں نہیں ہے بلکہ یہ سرکار کی طرف سے محض تبرع واحسان ہے؛ لہذا قانونا یہ رقم جس کے نام آتی ہو وہی اس کا مالک ہے، دوسرے لوگ شرعا وقانونا اس کے حقدار نہیں ہیں، اس لئے شوہر کے وفات کے بعد صرف بیوہ اس رقم کی تن تنہا مالک ہے، دیگر ورثاء کا اس میں حصہ نہیں ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 759)
 لأن الترکۃ ما تركه الميت من الأموال صافيا عن تعلق حق الغير بعين من الأموال كما في شروح السراجية.

محمدنصیر

دارالافتاء،جامعۃ الرشیدکراچی

١٢ ذی القعده ١٤٤٣ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نصیر ولد عبد الرؤوف

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب