021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تین بیٹوں، پانچ بیٹیوں اور ایک بیوی میں وراثت کی تقسیم
77334میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

15 کروڑ روپے میت کے 3 بیٹوں، پانچ بیٹیوں اور ایک  بیوی کے درمیان کس طرح تقسیم ہو ں گے؟  ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

میت نے مرتے وقت  اپنی ملکیت میں منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا،چاندی،نقدی اور ہر قسم کا چھوٹا بڑا جو کچھ سامان چھوڑا ہواورمیت  کا  وہ قرض جو اس نے کسی سے وصول کرنا  ہو، يہ  سب میت کا ترکہ ہے۔ اس میں سے سب سے پہلے میت کے کفن دفن کے متوسط اخراجات نکالے جائیں (البتہ اگر کسی نے بطور تبرع ادا کر دیئے ہوں تو پھر یہ اخراجات نکالنے کی ضرورت نہیں ۔) اس کے بعد میت  کا    قرض  ادا کیا جائے  جس کی ادائیگی میت کے ذمہ  واجب ہو۔ اس کے بعد اگر میت نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ  میں سے ایک تہائی(3/1) تک اس پر عمل کیا جائے۔اس کے بعد جو ترکہ باقی بچ جائے اس کو شرعی اصولوں کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔

 اگر میت کا کل ترکہ 15 کروڑ روپے ہو تو ورثہ میں میراث کی تقسیم یوں ہو گی:

میت سے رشتہ

فی کس حصہ

فی کس فی صد

فی کس رقم

بیٹے(تین)

14/88

15.9090909

 23,863,636

بیٹیاں(پانچ)

7/88

7.95454545

   11,931,818

بیوہ(ایک)

11/88

12.5

   18,750,000

حوالہ جات
۔

نفیس الحق ثاقب

دارالافتاءجامعۃالرشید کراچی

5 ذوالحجہ 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نفیس الحق ثاقب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب