021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میراث میں حصے کے استحقاق کےلئے والد کے ساتھ کاروبار میں معاونت شرط نہیں
77383میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

(3):کیا سب سے چھوٹا بیٹا جو بعد میں پیدا ہوا،اپنی کم عمری کی وجہ سے والد صاحب کے کاروبار میں کوئی ہاتھ نہیں بٹا سکا، شرعی طور پر والد صاحب کی جائیداد میں اس کا کوئی حصہ نہیں بنتا؟یا شرعاً کم حصہ بنتا ہے؟ یا دوسرے بھائی اسے 100 روپے میں سے 10 روپے دے دیں اور 90 روپے خودرکھ لیں تو کیا یہ شرعاًدرست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

میراث میں حصے کے استحقاق کے لئے والد کے ساتھ ان کے کاروبار میں معاونت شرط نہیں،لہذا آپ کے چھوٹے بھائی کا بھی میراث میں اتنا ہی حق ہے جتنا دیگر بھائیوں کا ،لہذا دیگر بھائیوں کے ذمے لازم ہے کہ میراث میں اس کا جتنا حصہ بنتا ہے وہ پورا اس کے حوالے کردیں۔

البتہ چونکہ یہ بھائی چھوٹا ہونے کی وجہ سے والد کے ساتھ کاروبار میں معاونت نہیں کرسکا،اس لئے اسے اپنے حصے کے علاوہ کسی مطالبے کا حق حاصل نہیں ہوگا۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (6/ 762):
"(ويستحق الإرث) ولو لمصحف به يفتى وقيل لا يورث وإنما هو للقارئ من ولديه صيرفية بأحد ثلاثة (برحم ونكاح) صحيح فلا توارث بفاسد ولا باطل إجماعا (وولاء)".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

05/ذی الحجہ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب