021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایسی زمین کا حکم جس کی قیمت مرحوم والد کے کاروبار سے دی گئی ہو
77384میراث کے مسائلمناسخہ کے احکام

سوال

(12):والد صاحب کی زرعی زمین جو کہ دونوں بھائیوں نے(والد صاحب کے بہن بھائیوں کو)اسی کاروبار سے حصے دے کر اپنے نام لکھوائی اورکہتے ہیں کہ یہ پیسے ہم نے دئیے ہیں، اس لئے اس کے ما لک صرف ہم ہیں،جبکہ حصوں کی ادائیگی والد صاحب کے کاروبار سے ہی کی گئی ہے، کیا شرعی طور پر والد صاحب کی اس زرعی زمین میں میرا اور باقی بہن بھائیوں کا حصہ بنتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر ان بھائیوں نے یہ زمینیں والد صاحب کی اجازت کے بغیر ان ہی کے کاروبار کی آمدن سے خرید کر اپنے نام کروائی ہیں تو پھر یہ زمینیں تو ان ہی کی ملکیت ہیں،اگرچہ شرعی لحاظ سے ان کا یہ اقدام درست نہیں تھا،کیونکہ کسی کے مال میں اس کی اجازت کے بغیر تصرف کرنا شرعاً حلال نہیں،لہذا ان بھائیوں پر لازم ہے کہ اپنے اس اقدام پر سچے دل سے توبہ و استغفار کریں اور ان زمینوں کی جو قیمت انہوں نے مرحوم والد کے کاروبار سے ان کی اجازت کے بغیر ادا کی تھی وہ ان کے ذمے قرض ہے،جسے اب دیگر ورثہ کو ان کے حصوں کے بقدر لوٹانا شرعا ان کے ذمے لازم ہے۔

حوالہ جات
"درر الحكام في شرح مجلة الأحكام" (1/ 406):
"إذا اشترى شيئا بنقود آخر فشراؤه غير موقوف على إذن صاحب النقود ويكون ما اشتراه ملكا له وإنما لصاحب النقود أن يضمنه مثل نقوده ولا يصير ذلك الشيء ملكا لصاحبها بمجرد إجازته البيع؛ لأن النقود لا تتعين والإجازة لا تصير العقد له؛ لأنه نفذ على العاقد إلا أنها تجعل النقود في يد العاقد على سبيل القرض منه فيكون عليه مثلها...
وكذا إذا اشترى بالذهب المودع عنده بستانا لنفسه فالبستان ملك له لا لصاحب الذهب".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

05/ذی الحجہ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب