021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میراث میں حصہ دینے کے لئے ذاتی محنت اور سرمایہ سے بنائی گئی دولت ترکہ میں شامل کرنے کا مطالبہ کرنا
77385میراث کے مسائلمناسخہ کے احکام

سوال

(14): میرا ایک بھائی کہتا ہے کہ اگر تم حصہ لینا چاہتے ہو تو پہلے وہ سب کچھ جوتم نے بیرون ملک کمایا/بنایاہے وہ سب لیکر پاکستان آؤ اور اسے جائیداد میں شامل کرو،پھر ہم ساری جائیداد کی تقسیم کریں گے اور تمہیں تمہارا حصہ ملے گا۔

 سوال یہ ہے کہ کیا قرآن و سنت کی رو سے اور شرعی طور پر میں اس بات کا پابند ہوں کہ جو کچھ میں نے بیرون ملک محنت مزدوری کر کے بنایا ہے وہ بھی لا کر والد صاحب کی جائیداد میں شامل کروں تب ہی میں حصے کا حقدار ہوں گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ آپ نے بیرون ملک جاکر جو کمایا وہ اپنی ذاتی محنت اور سرمایہ سے کمایا،اس میں والد کا سرمایہ شامل نہیں تھا،اس لئے وہ آپ کی ذاتی ملکیت ہے،لہذا بھائیوں کا آپ سے یہ مطالبہ کرنا شرعا درست نہیں۔

حوالہ جات
"العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية" (2/ 17):
"وأما قول علمائنا أب وابن يكتسبان في صنعة واحدة ولم يكن لهما شيء ثم اجتمع لهما مال يكون كله للأب إذا كان الابن في عياله فهو مشروط كما يعلم من عباراتهم بشروط منها اتحاد الصنعة وعدم مال سابق لهما وكون الابن في عيال أبيه فإذا عدم واحد منها لا يكون كسب الابن للأب وانظر إلى ما عللوا به المسألة من قولهم؛ لأن الابن إذا كان في عيال الأب يكون معينا له فيما يضع فمدار الحكم على ثبوت كونه معينا له فيه فاعلم ذلك اهـ".
"رد المحتار" (4/ 325):
" الأب وابنه يكتسبان في صنعة واحدة ولم يكن لهما شيء فالكسب كله للأب إن كان الابن في عياله لكونه معينا له ألا ترى لو غرس شجرة تكون للأب ... وفي الخانية: زوج بنيه الخمسة في داره وكلهم في عياله واختلفوا في المتاع فهو للأب وللبنين الثياب التي عليهم لا غير".
 

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

05/ذی الحجہ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب