021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مدعی کی گواہی خود اس کے حق معتبر نہیں
77807دعوی گواہی کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

بندوبستی اراضی جو سرکار میں کسی شخص کے نام 53 سال قبل رجسٹرڈ ہوئی ہو،اب ان کے ورثہ دیگر اہل قریہ کے ساتھ ملی بھگت کرکے اس اراضی کے غیر آباد قطعہ کو اہل قریہ کے ساتھ مشترک قرار دے کر آپس میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں،کیا بوقتِ نزاع اہل قریہ کی اسی زمین کے حوالےسے گواہی درست ہوسکتی ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ اہل قریہ خود بھی زمین کے اس حصے میں شرکت کے دعویدار ہیں،اس لئے زمین کے اس حصے کے حوالے سے ان کی گواہی شرعا معتبر نہیں ہوگی۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (5/ 478):
"وكذا أهل قرية شهدوا على ضيعة أنها من قريتهم لا تقبل، وكذا أهل سكة يشهدون بشيء من مصالحه لو غير نافذة، وفي النافذة إن طلب حقا لنفسه لا تقبل".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

21/ٍصفرٍ1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب