021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
محمدعمر کی جگہ محمدارحم  نام رکھنا
77683جائز و ناجائزامور کا بیانبچوں وغیرہ کے نام رکھنے سے متعلق مسائل

سوال

سوال:السلام علیکم ! میں بنت نعیم احمد اس مدرسہ میں ایک سا ل سےزیرتعلیم ہوں،میرا یہ سوال ہےیہ میراایک بیٹا ہے،ڈیڑھ سال کا،اس کانام محمدعمر ہے،مجھے اس کانام تبدیل کرناہے،کیونکہ میرےبیٹےکی طبیعت  میں غصہ بہت ہے،ضدی بھی بہت ہے،جیسےجیسےمیرابیٹابڑاہورہاہے،بہت زیادہ بدتمیز ہورہاہے،اس کواتناغصہ آتاہےوہ اپناسر دیوارپرمارتاہے،خیرمجھےاس کانام تبدیل کرناہے،سب یہ بول رہےہیں کہ محمدعمر کانام بدل دو،بچےکےباپ کاانتقال ہوگیاہے۔میرےبیٹےکا" ب" فارم ابھی تک نہیں بنا،مجھےسب بول رہےہیں کہ بچےکانام بدل دو۔

مجھےجونام پسند ہےوہ(محمدارحم)ہے۔آپ راہنمائی کریں کہ(محمدعمر)تبدیل کرکے(محمدارحم)رکھناکیساہے ،میری اصلاح فرمادیں اورمجھے کوئی اچھا نام تجویز فرمادیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نام تبدیل کرنےمیں کوئی حرج نہیں،دونوں ناموں کےمعنی اچھےہیں ،محمدعمر کی جگہ محمدارحم  بھی رکھ سکتی ہیں۔

محمدعمر نام اچھا اوربابرکت ہے،بچےکاضدی ہونا نام کےاثر کی وجہ سےضروری نہیں،دیگروجوہات بھی ہوسکتی ہیں،اس لیےاگرنام کو تبدیل نہ بھی کیاجائےتو کوئی حرج نہیں۔

نام کے اچھا یا برا ہونے کا معیار  یہ نہیں ہے کہ وہ نام پسند آجائے، بلکہ اچھا ہونے کی بنیاد  شریعت کی نظر میں اس نام کا اچھا ہونا ہے، فقہاءِ کرام فرماتے ہیں کہ بچوں کا ایسا نام رکھنا جو اللہ نے اپنے بندوں کا نہیں لیا اور نہ اس کو رسول اللہ ﷺ نے ذکر کیا اور نہ اس کو مسلمانوں نے استعمال کیا ہو یعنی مسلمانوں کا اس نام کے رکھنے کا تعارف نہ ہو تو بہتر یہ ہے کہ ایسا نام نہ رکھا جائے۔

البتہ بچےکےغصہ اوراس کی ضدی مزاج کےعلاج کےلیےخودکلمات تعوذ جوصحیح احادیث سےثابت ہیں،ان کااہتمام کرناچاہیے،اورمناسب ہوتوعلاقےکےکسی معتبر متبع شریعت عالم سےبچےپردم کروالیاجائےاورکلمات تعوذ یادیگرقرآنی آیات   کاتعویذبناکرپہنادیاجائے۔

حضرت عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہ  کےبارےمیں منقول ہےکہ جوبچےخودکلمات تعوذ خودپڑھ سکتےتھے،آپ ان کویادکروادیتےتھے،جوخودنہیں پڑھ سکتےتھےانہیں یہ کلمات لکھ کر پہنادیتےتھےوہ کلمات یہ ہیں:

الفاظ کی تبدیلی کےساتھ مختلف کتب حدیث میں اسی مضمون کےکلمات موجودہیں،کسی بھی معتبر حدیث کی کتاب سےان مختصرکلمات کویادکیاجاسکتاہے۔

حوالہ جات
"فتاوی عالمگیری 5/:362وفي الفتاوى: التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه، والأولى أن لايفعل، كذا في المحيط۔"مصنف ابن أبي شيبة"5/ 44:عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا فزع أحدكم في نومه فليقل: «بسم الله، أعوذ بكلمات الله التامات من غضبه وسوء عقابه، ومن شر عباده، ومن شر الشياطين وأن يحضرون». فكان عبد الله يعلمها ولده من أدرك منهم، ومن لم يدرك كتبها وعلقها عليه".فقط واللہ اعلمواللہ سبحانہ وتعالی اعلم

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

دارلافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

03/صفر 1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب