77823 | نماز کا بیان | سجدہ سہو کابیان |
سوال
دعائے قنوت کا کچھ حصہ رہ جائے تو کیا سجدہ سہو کرنا ہوگا ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر دعائے قنوت کا کچھ حصہ پڑھ لیا تھا تو سجدہ سہو کرنے کی ضرورت نہیں ، وتر میں پوری دعائے قنوت پڑھنا واجب نہیں ہے ، اس کا بعض حصہ بھی پڑھ لینا کافی ہے ۔ البتہ مسنون یہ ہے کہ پوری دعا پڑھی جائے ۔
حوالہ جات
قال العلامۃ التمرتاشی رحمہ اللہ تعالی : باب سجود السھو : یجب بعد سلام واحد عن یمینہ فقط سجدتان………بترک واجب سھواً.(تنویر الأبصار :/2 543,541,540)
قال العلامۃ التمرتاشی رحمہ اللہ تعالی : لھا واجبات ، وھی (قراءۃ ) فاتحۃ الکتاب …… و قراء ۃ قنوت الوتر ، وھو مطلق الدعاء. (تنویر الأبصار : 163 , 148 /2 )
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی : قولہ ( قطعہ وتابعہ ) :لأن المراد بالقنوت ھنا الدعاء الصادق علی القلیل و الکثیر ، وما أتی بہ منہ کافٍ فی سقوط الواجب ، و تکمیلہ مندوب .
( رد المحتار : 447/2 )
محمد مدثر
دارالافتاء ، جامعۃ الرشید ، کراچی
۲۰/صفر الخیر/۱۴۴۴ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد مدثر بن محمد ظفر | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |