021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیاوراثت کی تقسیم 40 دن میں  ضروری ہے؟
77878میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

کیاوراثت کی تقسیم 40 دن میں ضروری ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شریعت کی طرف سےوراثت کی تقسیم میں جلدی کرنےکاحکم ہے،شرعا40 دن کی کوئی تحدید نہیں، جتناجلدممکن ہووراثت تقسیم کرنی چاہیے،بغیر کسی معقول وجہ کےتاخیر کرناشرعا جائزنہیں  ہے،ہاں اگرکوئی معقول وجہ ہو(مثلاجائیدادکی قیمت لگوانےمیں تاخیرہوجائے،یاکچھ ورثہ بیرون ملک ہوں،ان کی واپسی کےانتظارکی وجہ سےتاخیرہویاکسی اورمصلحت سےسب ورثاءایک وقت تک ترکہ مشترکہ رکھ کراستعمال کرنےپرمتفق ہوں)توشرعاحرج نہیں ۔

حوالہ جات
۔۔

محمدبن عبدالرحیم

دارلافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

26/صفر1444 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب