021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قرض کے بدلے زمین لینے کی شرط لگانا
78977خرید و فروخت کے احکامقرض اور دین سے متعلق مسائل

سوال

2002 کی بات ہے، میری ایک پھپھو نے میرے چچا سے 1لاکھ روپے قرض لئے، چچا کے بقول اس شرط پر کے اگر پھپھو یہ قرض واپس نا کرسکی تو جب کبھی وراثتی زمین بکے گی تو پھپھو کے حصہ کی زمین کے پیسے چچا لے لیں گے۔

تقریبا 15 سال بعد چچا نے وہ زمین اپنے نام کروا لی،اب چند ماہ پہلے وہ وراثتی زمین بکی تو بقیہ تین پھپھوؤں کے حصہ میں فی کس تقریبا 26لاکھ آیا، یوں دیکھا جائے تو اس پھپھو کے حصہ میں بھی 26لاکھ بنتے ہیں جو کے چچا نے اس 1لاکھ قرض کے بدلہ میں رکھ لیے ۔

اس تمہید کے بعد آپ سے گزارش ہے کہ راہنمائی فرما دیں کہ کیا یہ معاملہ درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قرض کے بدلے کسی بھی قسم کا مشروط نفع لینا جائز نہیں،اس سے زیادہ واپسی کی شرط قرض کے بدلے نفع کا حصول ہے جو سود کے حکم میں آتا ہے،اس لئےچچا نے پھپو کو جتنا قرض دیا تھا صرف اسی کے بقدر واپسی  کا حق انہیں حاصل ہے۔

حوالہ جات
"بدائع الصنائع " (7/ 395):
"(وأما) الذي يرجع إلى نفس القرض: فهو أن لا يكون فيه جر منفعة، فإن كان لم يجز، نحو ما إذا أقرضه دراهم غلة، على أن يرد عليه صحاحا، أو أقرضه وشرط شرطا له فيه منفعة؛ لما روي عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه «نهى عن قرض جر نفعا» ؛ ولأن الزيادة المشروطة تشبه الربا؛ لأنها فضل لا يقابله عوض، والتحرز عن حقيقة الربا، وعن شبهة الربا واجب ".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

23/جمادی الثانیہ1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے