021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایزی پیسہ شاپ پر رقم منتقلی پر کٹوتی کرنا
78686اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

سوال:   ایزی پیسہ شاپ کیپر اپنے کسٹمر سے کسی بھی ٹرانزیکشن کے کمپنی کی جانب سے ملنے والے کمیشن کے علاوہ ایک خاص اضافی فیس (کیش کی شکل میں یا اکاؤنٹ سے ہی کٹوتی کی شکل میں) وصول کرتا ہے۔  حالانکہ کمپنی بھی کسٹمر سے ایک مخصوص سروس چارج وصول کر رہی ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ کمپنی پالیسی کے مطابق شاپ کیپر کسٹمر سے کسی قسم کے اضافی چار جز لینے کا مجاز نہیں ہو تا، بلکہ پہلے تو اطلاع ملنے پر کمپنی کی طرف سے کاروائی بھی ہو جایا کرتی تھی اور شاپ کیپر کا اکاونٹ بند کر دیا جاتا تھا۔  لیکن اب چونکہ کمپنی نے کمیشن آدھے سے بھی کم کر دیا ہے جس کی وجہ سے اضافی چارجز نہ لینے میں شاپ کیپر کا نقصان ہے اور اکاؤنٹ بند کرنے میں کمپنی کا نقصان، اس وجہ سے اب کمپنی بار بار کی شکایات کے باوجود بھی اکاؤنٹ بند نہیں کرتی اور پابندی کے باوجود اس معاملہ پر زیادہ توجہ نہیں دیتی۔

شاپ کیپر ز اپنے اکاؤنٹ میں کسٹمرز کی سہولت کی غرض سے لاکھوں روپے رکھتے ہیں تاکہ کسی بھی وقت کسٹمر کو اس کی مطلوبہ سہولت، مطلوبہ مقدار کے ساتھ فراہم کی جاسکے۔ لہذا اگر صرف کمپنی کے کمیشن پر ہی اکتفاء کیا جائے تو منافع بہت کم رہ جاتا ہے اور چونکہ کئی لوگوں کا تو روز گار ہی صرف اس کاروبار پر منحصر ہوتا ہے تو وہ اگر اضافی چارجز نہ لیں تو ان کی محنت اور تگ و دو کا جائز حق بھی وصول نہ ہو بلکہ اس طور پر الٹا نقصان ہو کہ دوکان کا کرایہ اور دیگر ضروری اخراجات بھی نہ نکل سکیں۔

اب سوال یہ ہے کہ :

1.     کیا یہ اضافی فیس شاپ کیپر کی سروسز کا چارج / اجرت بن سکتی ہے؟ 2

2.      کسٹمر کو تو عموما 10، 20 روپے اضافی چارجز سے کوئی فرق نہیں پڑتا جبکہ شاپ کیپر کا اچھا خاصا بھلا ہو جاتا ہے ۔ تو کیا اس بنیاد پر شاپ کیپر ، کسٹمر سے شرعا اضافی چارجز ( کیش کی شکل میں یا اکاؤنٹ سے کٹوتی کی شکل میں ) وصول کر سکتا ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو اس مسئلہ کے کسی شرعا جائز متبادل کی طرف رہنمائی فرما دیں تاکہ مملکت خداداد کے طول و عرض میں پھیلے، اس کاروبار سے منسلک افراد حرام آمدن سے بچ سکیں اور عوام الناس اس سہولت سے محروم نہ ہوں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکور صورت ایزی پیسہ شاپ میں ریٹیلر اکاؤنٹ کی ہے جس میں شریعت مطہرہ کی رو سے کمپنی اور ریٹیلر کے مابین اجارۃ الاشخاص کا عقد منعقد ہوتا ہے۔ ریٹیلر کمپنی کا ملازم ہوتا ہے اور کمپنی اسے ٹرانزیکشن پر کمیشن کی شکل میں اجرت دیتی ہے۔  اس کے ساتھ کمپنی ریٹیلر کو کسٹمرز سے کسی قسم کی اجرت لینے سے منع کرتی ہے۔ شرعاً اجارے کے عقد میں طے شدہ جائز شرائط کی پابندی جانبین پر لازم ہوتی ہے لہذا ریٹیلر کے لیے رقم منتقل کرنے پر کسٹمر سے کوئی اضافی رقم طلب کرنا جائز نہیں ہے۔ چونکہ کسٹمر سے رقم نہ لینے کی شرط ریٹیلر اور کمپنی کے اجارے کے اس معاہدے کا حصہ ہے اور یہ ایک جائز شرط ہے لہذا کمپنی کی جانب سے کاروائی نہ ہونے یا ریٹیلر کو بچت نہ ہونے کا شرعاً جواز و عدم جواز میں کوئی اعتبار نہیں ہے۔ ریٹیلر کو چاہیے کہ وہ کمپنی سے اجرت میں اضافے کی بات کرے یا ریٹیلر اکاؤنٹ کے بجائے پرسنل اکاؤنٹ استعمال کر لے۔ پرسنل اکاؤنٹ استعمال کرنے کی صورت میں اگر کمپنی کی جانب سے ممانعت نہ ہو تو ریٹیلر رقم کی منتقلی پر کسٹمرز سے اجرت لے سکتا ہے (ماخذہ الفتوی: 62/78341)۔

یہ بات ذہن میں رہے کہ کمپنی اربوں روپے کماتی ہے جو کسٹمر کی جیب سے ہی جاتے ہیں اور شاپ کیپر بھی کسٹمر سے ہی کمارہا ہے۔ ہونا یہ چاہیے کہ شاپ کیپر معاہدے کے مطابق کمپنی کی جانب سے جاری کردہ معقول معاوضہ لے اور کسٹمر سے کچھ نہ لے تاکہ کسٹمر پر دو طرفہ بوجھ نہ ہو، لیکن شاپ کیپرز کی اندھا دھند دوڑ اور کمپنی کے لیے حقیر معاوضے پر بڑھ چڑھ کر خدمات فراہم کرنے کی حرص نے کمپنی کو موقع دیا ہے کہ وہ ان کا معقول معاوضہ دینے کے بجائے انہیں کسٹمر کی جانب متوجہ کر دے۔ نتیجہ یہ ہے کہ کسٹمر کا دوطرفہ نقصان ہو رہا ہے، ان کے اربوں روپے کمپنی کی تجوری میں جا رہے ہیں اور شاپ کیپرز بھی ان ہی سے پیسے لے رہے ہیں۔ اگر شاپ کیپرز کمپنی کے لیےحقیر معاوضے پر کام نہ کریں تو کمپنی ان کے من مانے معاوضے پر مجبور ہوگی۔ لہذا بجائے کسٹمر کے کمپنی سے ہی مناسب کمیشن وصول کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

حوالہ جات
۔۔

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

09/ جمادی الثانیۃ 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے