021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
  واٹس ایپ پر  طلاق سے رجوع کے الفاظ بھیجنے کا حکم
78879طلاق کے احکامطلاق سے رجو ع کا بیان

سوال

اگر شوہر بیوی کو واٹس ایپ پر درجِ ذیل الفاظ لکھ  کر بھیجے تو کیا  یہ طلاق  سے رجوع سمجھا جائے گا؟

"میں زین العابدین نے 18 اپریل 2022ء کو اپنی اہلیہ عائشہ کو ایک طلاق دی تھی ۔ جس کے مطابق عدت 18 جولائی 2022ء کو پوری ہو رہی ہے۔ آج مؤرخہ 13 جولائی 2022ء کو شعیب اور نعمان الحق کو گواہ ٹھہرا کر اپنی اہلیہ سے رجوع کا اعلان کرتا ہوں۔اور اس اعلانِ رجوع سے اپنی اہلیہ عائشہ اور اس کے والدین کو بھی آگاہ کرتا ہوں۔"

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واٹس ایپ پر اگر شوہر  طلاق سے رجوع کرےتو رجوع ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ  ایسی مطلقہ عورت  جس کو ماہ واری (حیض ) آتی ہے، اس کی عدت کی مدت تین ماہواریاں(حیض)  ہیں۔  تین مہینےنہیں ہیں۔  عورتوں کے حالات کے مطابق تین ماہواری کی مدت کم و بیش ہو سکتی ہے۔ اور اگر عورت ایسی ہو جس کو کسی وجہ سے حیض نہ آتا ہو   ،  تو اس کی مدت تین مہینے ہے۔ پوچھی گئی صورت میں اگر سائل نے عدت کی مدت  ختم ہونے سے پہلے رجو ع کیا ہے تو  درست ہے۔ نکاح برقرار رہے گا ۔  اور اگر عدت کی مدت ختم ہونے کے بعد رجوع کیا ہے تو رجوع درست نہیں ہوگا۔اس صورت میں  طلاقِ بائن واقع ہوگی۔ یعنی دوبارہ رشتہ قائم کرنے کے لئے نئے مہر کا ساتھ دوبارہ نکاح کرنا پڑے گا۔نکاح کے بعد شوہر کے پاس دو طلاق کا اختیار باقی رہےگا۔

حوالہ جات
{وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ} [البقرة: 228]
{ وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِنْ نِسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ } الطلاق4
 الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 246):
 (قوله كتب الطلاق إلخ) قال في الهندية: الكتابة على نوعين: مرسومة وغير مرسومة، ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرا ومعنونا مثل ما يكتب إلى الغائب. وغير المرسومة أن لا يكون مصدرا ومعنونا، وهو على وجهين: مستبينة وغير مستبينة، فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة والحائط والأرض على وجه يمكن فهمه وقراءته. وغير المستبينة ما يكتب على الهواء والماء وشيء لا يمكنه فهمه وقراءته. . ففي غير المستبينة لا يقع الطلاق وإن نوى، وإن كانت مستبينة لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق وإلا لا، وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو ثم المرسومة لا تخلو إما أن أرسل الطلاق بأن كتب: أما بعد فأنت طالق، فكما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة.
الهداية في شرح بداية المبتدي (2/ 254):
" وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض " لقوله تعالى: {فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ} [البقرة: 231].
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 227):
أما الطلاق الرجعي فالحكم الأصلي له نقصان العدد، فأما زوال الملك وحل الوطء فليس بحكم أصلي له لازم حتى لا يثبت للحال بل بعد انقضاء العدة،
الهداية في شرح بداية المبتدي (2/ 257)
" وإذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها "

محمد جمال ناصر

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

18 جمادی الثانیۃ 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

جمال ناصر بن سید احمد خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے