78876 | نکاح کا بیان | نکاح کے منعقد ہونے اور نہ ہونے کی صورتیں |
سوال
کیا ایسا کرنا جائز ہے کہ دو لڑکیوں کو جو آپس میں بہنیں ہیں ان میں سے ایک کو منہ بولی /قانونی کاغذات میں بہن بنائے اور دوسر ی بہن سے شادی کرے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کسی اجنبی مرد یا عورت کو بھائی یا بہن بنانے سے کوئی رشتہ قائم نہیں ہوتا ۔ چاہے وہ منہ بولے ہو یا قانونی کاغذات میں۔بلکہ وہ اجنبی اور غیر محرم ہی رہتے ہیں۔ ان کا آپس میں پردہ کرنا واجب ہے۔
چوں کہ ان کے آپس میں کو ئی رشتہ قائم نہیں ہوتا دونوں اجنبی ہی رہتے ہیں لہذا اگر غیر محرم ہوں توان کے آپس میں نکاح کرنا جائز ہے۔
حوالہ جات
تفسير الألوسي (16/ 34):
وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءكُمْ أَبْنَاءكُمْ } إبطال لما كان في الجاهلية أيضاً وصدر من الإسلام من أنه إذا تبنى الرجل ولد غيره أجريت أحكام البنوة عليه .
تفسير البغوي (6/ 317):
{ وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ } يعني: من تبنيتموه { أَبْنَاءَكُمْ } فيه نسخ التبني، وذلك أن الرجل في الجاهلية كان يتبنى الرجل فيجعله كالإبن المولود له، يدعوه الناس إليه، ويرث ميراثه، وكان النبي ﷺأعتق زيد بن حارثة بن شراحيل الكلبي، وتبناه قبل الوحي، وآخى بينه وبين حمزة بن عبد المطلب، فلما تزوج رسول الله ﷺ زينب بنت جحش وكانت تحت زيد بن حارثة، قال المنافقون تزوج محمد امرأة ابنه وهو ينهى الناس عن ذلك، فأنزل الله هذه الآية ونسخ التبني (4) { ذَلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِأَفْوَاهِكُمْ }.
محمد جمال ناصر
دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی
18 جمادی الثانیۃ 1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | جمال ناصر بن سید احمد خان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |