021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مستحاضہ کے حیض اور طہر کے دنوں کا تعین
78993پاکی کے مسائلحیض،نفاس اور استحاضہ کا بیان

سوال

لف کئے گئے فتوی میں یہ حکم تحریر ہے کہ ہندہ خون شروع ہونے کے بعد ابتدائی آٹھ دنوں کو حیض شمار کرے گی اور بقیہ دنوں کو استحاضہ،اس میں یہ بات بتلادی جائے کہ ہندہ کا طہر کتنے دن شمار کریں؟

مستحاضہ کے احکام میں تو یہ بات لکھی ہے کہ مستحاضہ کے حیض و طہر اس کی عادت کے مطابق ہوتے ہیں تو اب مذکورہ صورت میں اس کی طہر کی عادت  کس طرح اور کتنی مقرر کی جائے؟

مثلا ہندہ کو پندرہ دن پاکی کے بعد خون آیا اور بیس دن تک جاری رہا،پھر ایک مہینے تک خون نہیں آیا،پھر خون جاری ہوا اور بیس دن تک جاری رہا،پھر پندرہ دن  پاکی رہی،پھر دوبارہ خون جاری ہوا اور بیس دن تک آتا رہا،اب یہ بات تو سمجھ آگئی کہ اس کا حیض آٹھ دن شمار ہوگا،لیکن وہ کون سے آٹھ دن ہوں گے،کیونکہ یہ مستحاضہ ہے،جس کا حیض اور طہر عادت کے مطابق شمار ہوتے ہیں،تو اس کے طہر کے ایام کی تعداد اور حیض کے ایام کا مکان کیسے مقرر کیا جائے؟

کیونکہ صورت مسئولہ میں جتنے طہر ہیں ان میں سے کوئی بھی طہر صحیح نہیں اور اسے طہر صحیح کی عادت یاد بھی نہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ کم از کم مقدار جس پر طہر صحیح کا اطلاق ہوسکتا ہے پندرہ دن ہیں،زیادہ کی کوئی حد مقرر نہیں،اس لئے سوال میں جن طہروں کا ذکر کیا گیا ہے،سب صحیح ہیں،کیونکہ ان میں سے کوئی بھی پندرہ دن سے کم نہیں ہے۔

 اور جب درمیان میں طہر صحیح آگیا تو پھر خون شروع ہونے کے بعد ابتدائی آٹھ دن حیض کے شمار ہوں گے اور بقیہ استحاضہ کے،جبکہ پاکی کے تمام دن طہر کے شمار ہوں گے۔

حوالہ جات
................

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

18/جمادی الثانیہ1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے