021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تصویرکا شرعی حکم
78984.62جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

اسلام میں تصویر بنانا کیسا ہے ؟ اگر جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تصویر بنائی جائے تو اس کا کیا حکم ہوگا ؟ مدلل جوابات دیجیے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی بھی جاندار کی چھپی ہوئی تصویر(جس میں نقوش بالکل واضح ہوں ) بنانااور استعمال کرنا حرام ہے،إلایہ کہ کوئی واقعی معتبرضرورت ہوتو گنجائش ہوتی ہے،جیسے شناختی کارڈوغیرہ۔

البتہ ڈیجیٹل تصویر سے   متعلق عصرِ حاضر کے علمائےکرام کے درمیان اختلاف ہے :

(۱)بعض اہلِ افتاء اس کو تصویر کے حکم  میں داخل کر تے ہیں ،لہذاڈیجیٹل تصویر بھی  عام پرنٹ والی تصویرکی  طرح ہے ۔

(۲)بعض اہلِ افتاء اس کو  تصویر کے حکم میں داخل نہیں کر تے،بلکہ  ڈیجیٹل ویڈیواورتصویر سایہ یاپانی اورشیشہ میں دکھائی دینے والے عکس کی طرح ہے،لہذاجس چیزکاعکس اورسایہ دیکھناجائزہے،اس کی ڈیجیٹل تصویر کھینچنابھی جائزہے اورجس چیزکاعکس براہ ِراست دیکھناناجائزہے تواس کوڈیجیٹل آلات سے دیکھنابھی ناجائزہے۔

(۳) جبکہ اہل افتاء کی ایک جماعت کے نزدیک مذکورہ اختلاف اور چند دیگر دلائل کی وجہ سے حکم میں کسی قدر تخفیف (آسانی )ہے۔لہذاجائز دينى يا دنيوى ضرورت كے وقت اس كے استعمال کی گنجائش ہے۔بلا ضرورت استعمال کرنا سخت نا پسندیدہ ہے،اس سے اجتناب ضروری ہے۔

            لہذا اگر کوئی شخص ضرورت یا حاجت کی وجہ سے ڈیجیٹل تصویر یا ویڈیو بناتا ہے تو اس کی گنجائش معلوم ہو تی ہے۔اوراگرکوئی  شخص اس سے بھی بچے تویہ زیادہ بہتر ہے۔البتہ ایسی چیزیں جن کا دیکھنا عام حالات میں جائز نہیں ،جیسے :غیر محرم عورت یا کھلاڑیوں کاکھلا ہوا ستر تو ان کی ویڈیو یا ڈیجیٹل تصویر دیکھنا  بھی جائز نہیں ہو گا۔

حوالہ جات
(رد المحتار:2\223)
قال العلامة إبن عابدين رحمه اللہ:وظاھر كلام النووي في شرح مسلم : الإجماع على تحريم تصوير الحيوان ، وقال:وسواء صنعه لما يمتھن أو لغيره ،فصنعته حرام بكل حال ؛لأن فيه مضاھاة لخلق الله تعالى ،وسواء كان فى ثوب أو بساط أو درھم أو إناءوحائط وغيرھا.
(كتاب السير الكبير:3\218)
قال الإمام محمد رحمه اللہ تعالى :إن تحققت الحاجة إلى استعمال السلاح الذي فيه تمثال،فلا بأس باستعماله ؛لأن المواضع للضرورة مستثناةعن الحرمة كما فى تناول الميتة.
(تكملة فتح الملهم:4/96)
 قال الشیخ محمد تقی العثمانی حفظہ اللہ تعالی:أما الصور الشمسيةالتي تسمي الصور الفوتو غرافية،فھل لھا حكم الصور المرسو مة أو لا ؟ اختلف فيه المعاصرون.وقد ألف العلامةالشيخ محمد بخيت مفتي مصري رحمه اللہ رسالةبإسم "الجواب الشافي في إباحةالتصوير الفوتو غرافي"ذھب فيها إلى أن الصورة بالفوتو غرافيا:الذي هو عبارة عن حبس الظل بالوسائط المعلومةلإرباب ھذه الصناعة،ليس من التصوير المنھي عنه.

عدنان اختر

دارالافتاء،جامعۃ الرشید کراچی

۲۳؍جمادی الثانیۃ؍۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عدنان اختر بن محمد پرویز اختر

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب