021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میٹا فورس کے بارے میں
78974سود اور جوے کے مسائلسود اورجوا کے متفرق احکام

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں ۔ کہ آج کل ایک کمپنی چل رہی ہے میٹا فورس کے نام سے ۔ بالکل فورسیج ہی کی طرح ھے ۔ کیا اس میں کام کرنا صحیح ہے ۔ کیا ہم اس میں انویسمینٹ کر سکتے ہیں ۔ کیا وہ اسلامی نقطئہ نظر کی بنیاد پر صحیح ہے ۔ اس پر پیسے لگانا کیا ہے ۔ آپکے جواب کا انتظار ۔ ۔برائے مہربانی رہنمائی فرمادییں

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

میٹا فورس بھی فارسیج کی طرح بلاک چین پر بنا ہوا ہے ایک ملٹی لیول مارکیٹنگ پروگرام ہے ۔اس میں مختلف  سلاٹس خرید کر اس میں متعین تعداد میں لوگوں کو شامل کرنے پر آمدنی ہوتی ہے۔پہلا سلاٹ لیول ون (level 1) کا ہے جس میں اگر 6افراد آپ کے ریفرل کوڈ (referral code)سے اس پلیٹ فارم پر شامل ہوتے ہیں تو  آپ کو آمدنی ہوگی۔

مذکورہ بالا تفصیل کی روشنی  میں ،سلاٹ/لیول خریدنے والا شخص اس بنیاد پر پیسے لگاتا ہے کہ وہ مزید لوگوں کو اس پلیٹ فارم کا ممبر بنائے گا ،تو اس کو  لگائی گئی رقم کے ساتھ نفع بھی ہوگا اور اگر وہ ممبر نہ بنا سکا تو یہ رقم بھی ضائع ہو جائے گی۔اس طرح کا معاملہ شرعا قمار یعنی جوے کے تحت آتا ہے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی سود ہوتی ہے۔لہذا مذکورہ پلیٹ فارم میں سرمایہ کاری کرنا اور اس سے نفع حاصل کرنا حرام ہے۔

حوالہ جات
تفسير القرطبي (3/ 52)
’يسألونك عن الخمر والميسر قل فيهما إثم كبير ومنافع للناس وإثمهما أكبر من نفعهما ‘ الأية
الرابعة- قوله تعالى: (والميسر) الميسر: قمار العرب بالأزلام. قال ابن عباس: كان الرجل في الجاهلية يخاطر الرجل على أهله وماله فأيهما قمر صاحبه ذهب بماله وأهله، فنزلت الآية. وقال مجاهد ومحمد بن سيرين والحسن وابن المسيب وعطاء وقتادة ومعاوية ابن صالح وطاوس وعلي بن أبي طالب رضي الله عنه وابن عباس أيضا: كل شي فيه قمار من نرد وشطرنج فهو الميسر
البحر الرائق (8/ 554)
 ومعنى شرط الجعل من الجانبين أن يقول إن سبق فرسك فلك علي كذا وإن سبق فرسي فلي عليك كذا وهو قمار فلا يجوز لأن القمار من القمر الذي يزاد تارة وينقص أخرى وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من القمارين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه ويجوز أن يستفيد مال صاحبه فيجوز الازدياد والنقصان في كل واحد منهما فصار ذلك قمارا وهو حرام بالنص
بدائع الصنائع (5/ 127)
أما القمار فلقوله عز وجل { يا أيها الذين آمنوا إنما الخمر والميسر والأنصاب والأزلام رجس } وهو القمار كذا روي عن ابن عباس وابن سيدنا عمر رضي الله عنهم وروي عن مجاهد وسعيد بن جبير والشعبي وغيرهم رضي الله عنهم أنهم قالوا الميسر القمار كله

عمر فاروق

دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

۲۳/جمادی الثانیہ/۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمرفاروق بن فرقان احمد آفاق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب