021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دراہم میں دیئے گئے قرض کی واپسی کا حکم
78982خرید و فروخت کے احکامقرض اور دین سے متعلق مسائل

سوال

ہم سات بھائی ہیں،تین دبئی میں ہوتے ہیں،جبکہ چار پاکستان میں ہوتے ہیں،جو تین بھائی دبئی میں رہتے تھے ان کے اوپر گھر اور کاروبار کی تقسیمات کی ذمہ داری ڈالی گئی،اب ایک طرف بنا ہوا گھر تھا اور دوسری طرف پلاٹ تھا،سات میں سے تین بھائیوں کے حصے میں بنا ہوا گھر آیا،جبکہ چار کے حصے میں پلاٹ آیا تو طے پایا کہ جنہیں عمارت والا گھر ملا ہے وہ عمارت کے بقدر ان بھائیوں کو پیسے دیں گے جو جنہیں پلاٹ ملا ہے،اب وہ تین بھائی جن کے حصے میں عمارت والا گھر تھا ان میں سے ایک کے پاس دوسرے بھائیوں کو دینے کے لئے پیسے نہیں تھے،جس کی وجہ سے اس کا حصہ رکا ہوا تھا۔

جس کی وجہ سے دبئی میں موجود ایک بھائی نے اس کی اجازت سے اس کے ذمے آنے والے پیسے دوسرے بھائی کو دے دئیے،یہ سارا معاملہ دراہم میں ہوا تھا اور جس بھائی نے پیسے ادا کئے تھے اس نے یہ وضاحت بھی اپنے بھائی سے کی تھی کہ دراہم کا ریٹ بڑھتا رہتا ہے۔

یہ سارا معاملہ 2015 کا تھا،اب اگر وہ بھائی قرضہ اتارنا چاہے تو کون سی کرنسی میں اتارے گا؟پاکستانی روپے کی صورت میں یا دراہم کی صورت میں،جبکہ اب دراہم کا ریٹ کافی بڑھ چکا ہے؟  

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ دبئی میں موجود بھائی نے اپنے بھائی کے ذمے آنے والے پیسوں کی ادائیگی دراہم کی صورت میں کی تھی،اس لئے اب اس کی واپسی بھی دراہم ہی کی صورت میں لازم ہے۔

حوالہ جات
"بدائع الصنائع " (5/ 242):
"ولو استقرض فلوسا نافقة، وقبضها فكسدت فعليه رد مثل ما قبض من الفلوس عددا في قول أبي حنيفة وأبي يوسف، وفي قول محمد عليه قيمتها.
 (وجه) قولهما أن الواجب بقبض القرض رد مثل المقبوض وبالكساد عجز عن رد المثل لخروجها عن رد الثمنية، وصيرورتها سلعة فيجب عليه قيمتها، كما لو استقرض شيئا من ذوات الأمثال، وقبضه ثم انقطع عن أيدي الناس، ولأبي حنيفة - رحمه الله - أن أثر الكساد في بطلان الثمنية، وأنه لا يمنع جواز الرد بدليل أنه لو استقرضها بعد الكساد جاز ثم اختلفا في وقت اعتبار القيمة على ما ذكرنا، ولو لم تكسد، ولكنها رخصت أو غلت فعليه رد مثل ما قبض بلا خلاف لما ذكرنا أن صفة الثمنية باقية".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

25/جمادی الثانیہ1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے