021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک بیٹی اور ایک بہن میں وراثت کی تقسیم
79214میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

          میرے تایا محبوب علی کا انتقال 2020 میں ہوا۔اولاد میں صرف ایک شادی شدہ بیٹی ہے ۔دیگر ورثاء میں ایک چھوٹے بھائی(سائل کے والد) اور دو بہنیں ہیں ۔چھوٹے بھائی کا انتقال1996 میں ہوا جبکہ ایک شادی شدہ بہن کا انتقال 2015 میں ہوا تھا، دوسری بہن غیر شادی شدہ ہیں۔تایا کی ملکیت میں12 کنال زمین ہے ، یہ زمین کیسے تقسیم ہوگی؟

وضاحت:سائل نے بتایا کہ مرحوم محبوب علی کے والدین اور زوجہ کا انتقال ان کی زندگی ہی میں ہوگیا تھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم محبوب علی کے ترکہ میں سے پہلےتجہیز وتکفین کے اخراجات نکالے جائیں گے، بشرطیکہ یہ اخراجات کسی نے بطورِ احسان نہ اٹھائے ہوں، دوسرے نمبر پر قرضوں کی ادائیگی کی جائے گی پھراگر کوئی جائزوصیت کی ہوتوان کے کل ترکہ کے ایک تہائی (1/3)حصے میں نافذ ہوگی۔

     اس کے بعد بقیہ ترکہ کو 2حصوں میں تقسیم کیا جائے گا،ایک حصہ مرحوم کی بیٹی کو اور دوسرا حصہ مرحوم کی وفات کے وقت زندہ بہن کو ملے گا۔مرحوم کے بھتیجوں کو کوئی حصہ نہیں ملے گا۔

 

وارث

عددی حصہ

فیصدی حصہ

بیٹی

1

50%

بہن

1

50%

بھتیجا

0

0

حوالہ جات
{لِلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ نَصِيبًا مَفْرُوضًا } [النساء: 7]
{يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ} [النساء: 11]

عمر فاروق

دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

۶/رجب المرجب /۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمرفاروق بن فرقان احمد آفاق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے