021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بہنوں کا وراثت میں حصہ نہ ملنے پر راضی ہونا
79301میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

    …اگر بہنیں وراثت کا یا زندگی میں بھی جائیدادمیں حصہ کا مطالبہ نہ کرتی ہوں اور تقسیم کے عمل پر دلی طور پر راضی ہوں تو کیا اس معاملہ میں ان کا حصہ ساقط ہو جائے گا؟ کیونکہ وراثت کی تقسیم میں عورتوں کو شامل نہ کرنا اتنی عام، قابلِ قبول رسم بن چکی ہےکہ کسی کو یہ محرومی معیوب ہرگز نہیں لگتی۔

اس ضمن میں ہم سارے بھائی اقامت دین و شریعت کیلئے خود سے آغاز کیسے کرسکتے ہیں کہ بغیر فتنہ و فساد کے احسن طریقے سے سب انجام پاجائے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

     کسی بھی وارث کا اپنے حصے کا مطالبہ نہ کرنا اور ایسی تقسیم پر راضی ہونا جس میں اس کو محروم کردیا ہو ، ترکہ کی تقسیم سے پہلے شرعا معتبر نہیں ،البتہ ترکہ کی تقسیم کے بعد کوئی وارث دوسرے کے حق میں دستبردار ہونا  چاہے تو ہوسکتا ہے۔ آپ سب بھائی اپنے والد مرحوم کی میراث شریعت کے مطابق تقسیم کریں کہ اس میں اپنی والدہ اور بہنوں کو بھی حصہ دیں اگرچہ وہ مطالبہ نہ کرتی ہوں۔کسی بھی وارث کو  میراث سے محروم کرنا سخت گناہ ہے مزید یہ کہ اس گناہ کو رواج ہی بنالیا جائے  اور اس کو گناہ ہی نہ سمجھا جائے ، یہ تو اس سے بھی بڑا گناہ ہے۔وارث کو وراثت سے محروم کرنے کے متعلق حدیث شریف میں وعید وارد ہوئی ہے۔

حدیث مبارکہ میں ارشاد ہے:

’حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے وارث کی  میراث کاٹے گا،(یعنی اس کا حصہ نہیں دے گا) تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی جنت کی میراث کاٹ لے گا‘

ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے:

’حضرت سعید  بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛ جو شخص( کسی کی ) بالشت بھر زمین  بھی  از راہِ ظلم لے گا،قیامت کے دن ساتوں زمینوں میں سے اتنی ہی  زمین اس کے گلے میں   طوق  کے طور پرڈالی  جائے گی‘

حوالہ جات
مشكاة المصابيح( 1/254، باب الغصب والعاریة)
عن سعيد بن زيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أخذ شبراً من الأرض ظلماً؛ فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين»".
مشكاة المصابيح( 1/266، باب الوصایا، الفصل الثالث)
وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة» . رواه ابن ماجه
تكملة حاشية ابن عابدين = قرة عيون الأخيار (كتاب الدعوى  باب دعوى النسب)
وفيهاولو قال تركت حقي من الميراث أو برئت منها ومن حصتي لا يصح وهو على حقه، لان الارث جبري لا يصح تركه اهـ.

عمر فاروق

دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

۱۴/رجب الخیر/۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمرفاروق بن فرقان احمد آفاق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے