021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وراثت کی غلط تقسیم کی تصحیح کرنا
79302میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

تلخیص سوال:بفرض محال کوئی تین بھائی حسب روایت خاندانی روایات،علاقائی رسم و رواج کو پھر بھی مقدم خیال کرتے ہیں اور شرعی احکامات سے رع گردانی کرتے ہیں تو اس سلسلے میں اگر کوئی ایک بھائی شرعی احکامات کی پاسداری کرنا چاہتا ہو تو اس کے لئے کیا حکم ہوگا کہ وہ اپنے حصے میں سے بہنوں اور والدہ کے کس تناسب کے ساتھ حصہ دے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

     جو بھائی شریعت کے احکام کی پاسداری کرتےہوئے والدہ اور بہنوں کو ان کا حصہ دینا چاہیں ان کو چاہیے کہ وراثت کی شریعت کے مطابق تقسیم کے بعد ان کا جو حصہ بنے اس کے بقدر وہ رکھ لیں بقیہ حصہ یا اس کے بقدر قیمت والدہ اور بہنوں میں ان کے حصص کے مطابق تقسیم کرد یں۔

وراثت کی تقسیم : آپ کے والد مرحوم کی سوال میں ذکر کردہ تمام جائیداد(جملہ اراضی،مکانات اور دوکانیں) کو 96  حصوں میں تقسیم کیا جائے گا ، پھر حصص کو درج ذیل نقشے کے مطابق ان ورثاء میں تقسیم کیا جائے گاجو مرحوم کی وفات کے وقت حیات تھے۔

ورثہ

عددی حصہ

فیصدی حصہ

بیوہ

12

12.50%

بیٹا (مرحوم)

---

---

 بیٹا

14

14.5833%

 بیٹا

14

14.5833%

 بیٹا

14

14.5833%

بیٹا

14

14.5833%

بیٹی

7

7.2916%

بیٹی

7

7.2916%

بیٹی

7

7.2916%

بیٹی

7

7.2916%

حوالہ جات
۔۔۔۔

عمر فاروق

دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

۱۴/رجب الخیر/۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمرفاروق بن فرقان احمد آفاق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے