021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کو ناجائز اور خلافِ شرع کاموں پر مجبور کرنے کا حکم
80089نکاح کا بیاننکاح کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

میرے شوہر منصور ملک حافظ قرآن ہیں اور جامعہ دارالعلوم کراچی سے سند فراغت بھی حاصل کر رکھی ہے۔ ان کے کچھ مسائل ہیں، جو ذیل میں مذکور ہیں، میں شادی سے پہلے پردہ دار خاتون تھی، میرے شوہر پردہ کرنے سے مجھے منع کرتے ہیں، اور اپنے خاندان کے مردوں سے مصافحہ کرنے کو کہتے ہیں، میرے شوہر کا آبائی گھر پنجاب میں ہے، جب وہاں جاتے ہیں تو اپنے خاندان کی نا محرم خواتین سے خود مصافحہ کرتے ہیں، بلکہ گلے تک بھی ملتے ہیں اور مجهے بهی اس کلچر کا حصہ بننے پر آمادہ کرتے ہیں۔

نیز مجهے دیور کے ساتھ ملنے جلنے پر بھی زور دیتے ہیں، بلکہ میرے دیور (جو کہ اشرف المدارس کے فاضل بهی ہیں) کی بیوی میرے شوہر کے ساتھ بائیک پہ بیٹھ کر جاتی آتی رہتی ہیں، تو میرے شوہر مجھے اس بات پہ زور دیتےہیں کہ ہمارے خاندان کا جیسا رہن سہن ہے، تم بھی اسی کے مطابق رہو اور دیور کے ساتھ بائیک پہ بیٹھا کرو وغیرہ۔

اسی طرح مجھ سے ماہواری کے دنوں میں بھی صحبت کرتے ہیں، میں نے کافی منع کیا اور فتوی لینے کی دھمکی دی تو انہوں نے مجھے فتوی لینے سے منع کردیا اور کہا کہ میں خود اس کا حل نکالوں گا، چنانچہ وہ ماہواری روکنے والی دوائیاں مجهے كهانے پر مجبور کرتے ہیں اور پھر صحبت کرتے ہیں۔میرے 3 بچے ہیں، مزید بچوں کی پیدائش بھی انہوں نے رکوا دی ہے۔

جب مجھے پنجاب لےکر جاتے ہیں تو وہاں کا سونے کا ماحول یہ ہے کہ سب مرد و عورت ساتھ سوتے ہیں، صرف چارپائیاں الگ الگ ہوتی ہیں، لہذا اسی طرح مجهے بهی سونے پر مجبور کرتے ہیں۔ ایک دفعہ کمرے میں میرا دیورسو رہا تھا، مجھے اسی کمرے میں سونے پر مجبور کر رہے تھے، لیکن میں نے ان کی بات نہیں مانی تو مجھ سے

سخت ناراض ہوگئے۔

اسی طر ح اگر میں ماہواری روکنے والی دوائیاں کھانے سے انکار کرتی ہوں تو بری طرح لڑتے جھگڑتے ہیں، حتی کہ اب تو اس بات پر طلاق کی بھی نوبت آ چکی ہے۔

میں حکیم مظہر صاحب سے بیعت تھی، وہ بھی ختم کروادی۔ اور اگر میں علماء کے بیانات سنتی ہوں، کیونکہ میری عادت ہے تو اس سے روکتے ہیں اور کہتے ہیں یہ علماء لن ترانیاں ہانکتے ہیں، ان کے بیانات مت سنا کرو.اور میں ایک بچہ پڑھاتی ہوں ان پیسوں پر اپنا حق سمجھتے ہوئے لےلیتے ہیں، ڈھائی مہینے کا بچہ دوائی كهلا كے ختم کروا دیا، اس کے علاوہ مجھ سے اپنے ناجائز کام یعنی ہمبستری سے متعلق کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں اور ہر ایک دو ماہ بعد کوئی نہ کوئی پنجاب سے میرے شوہر کے کبھی ماموں کے لڑکے/کبھی چاچو کے لڑکے/کبهی پهوپهی کے لڑکے آجاتے اور ان کے سگے بھائی بھی اپنی بیویوں کے بغیرآجاتے ہیں اور میرے شوہر ان کو میرے گھر میں اکیلا چھوڑ کر کبھی نمازپڑھانے اورکبھی کسی اور کام سے چلے جاتے ہیں، جبکہ میں گھر میں اکیلے ہوتی ہوں اور جب میں اپنے شوہرکو بولتی ہوں کہ میں گھر میں اکیلی ہوں تو بولتے ہیں تو کیا ہوا؟ آسمان تھوڑی گرگیا، تم لوگوں کی اتنی گندی سوچ ہے، ہمارے ہاں ایسا نہیں ہوتا، نہ کوئی ایسا سوچتا ہے ، اسی وجہ سے میرے اور میرے شوہر کے درمیان لڑائی ہوتی ہےاورکچھ کام ایسے کیے تھے جو شرع کے خلاف ہیں اور میرے بچوں کو میرے خلاف کرتے ہیں اور کئی بار رمضان المبارک کے فرض روزے بھی تڑوا چکے ہیں، ہمبستری کے لیے اور میں نے یہ سارے مسئلے ایک مسجد کے امام صاحب کو بتائے تو امام صاحب نے مجھے مشورہ دیا کے آپ قرآن و سنت کی روشنی میں دارالعلوم دیوبند سے فتوی لیں، یہ سب میرے شوہر کے افعال ہیں، اس کی وجہ سے میں بہت پریشان ہوں، برائے کرم قرآن و سنت کی روشنی میں میرا مسئلہ حل فرمادیجیے۔

وضاحت: سائلہ نے بتایا کہ روزے کی حالت میں زبردستی ہمبستری کرتا ہے، جبکہ میں بالکل اس پر راضی نہیں ہوتی تھی، نیز یہ خود بھی اس وقت روزے کی حالت میں ہوتا تھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 شریعت کا ہر حکم بہت عظمت اور اہمیت کا حامل ہے، کسی بھی حکمِ شرعی کو نعوذ باللہ حقیر اور معمولی سمجھ کر اس کی خلاف ورزی کرنا انتہائی خطرناک بات ہے۔ لہذا میاں بیوی کے ذمہ شریعت پر عمل کرنا لازم اور شریعت کی تعلیمات کو پسِ پشت ڈالنا ناجائز اور گناہ ہے۔

لہذا آپ کے شوہر کا غیر محرم خواتین سے مصافحہ و معانقہ کرنا، آپ کو غیر محرم مردوں سے مصافحہ کرنے اور ان کے ساتھ بائیک پر بیٹھ کر سفر کرنے پر مجبور کرنا، غیرمحرم مردوں کو آپ کے پاس گھر میں تنہا چھوڑنا، حیض کی حالت میں ہمبستری کرنا، بلا عذر پیدائش کے سلسلہ کو ختم کرناسب خلافِ شرع کام  ہیں، خصوصاً حالتِ حیض میں اور رمضان المبارك كے روزه كی حالت ميں ہمبستری کرنا  حرام اور کبیرہ گناہ ہے،[1] لہذا اگر شوہر نے روزہ کی حالت میں ہمبستری کی ہے تو اس کے ذمہ توبہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس روزے کی قضاء اور کفارہ بھی ادا کرنا واجب ہے، جو کہ دوماہ کے لگاتار روزے رکھنا ہے، البتہ آپ اگر روزہ کی حالت میں اس فعل کے کرنے پر رضامند نہیں تھی، بلکہ آپ کے شوہر نے زبردستی آپ کے ساتھ یہ کام کیا ہے (جیسا کہ سوال میں مذکور ہے) تو آپ کے ذمہ صرف اس روزے کی قضاء واجب ہے، کفارہ واجب نہیں۔ اس کے علاوہ اس کا یہ کہنا کہ "علماء لن ترانیاں ہانکتے ہیں" انتہائی بے ہودہ اور اپنے ایمان کو خطرے میں ڈالنے والی بات ہے، لہذا آپ کے شوہر پر ان تمام کاموں سے توبہ واستغفار کرنا اور آئندہ اس طرح کے قبیح افعال سے اجتناب کرنا لازم ہے۔

اگر آپ کے شوہرآپ کے منع کرنے کے باوجودان افعال سے اجتناب نہ کریں، بلکہ بدستور اپنی سابقہ عادات پر قائم رہیں اور آپ کو خلافِ شرع کاموں پر مجبور کریں تو آپ ان  سے طلاق کا مطالبہ کر  سکتی ہیں۔ البتہ اگر طلاق لینے کے بعد آپ کو اپنی عزت وآبرو یا معاشی حوالے سے مشکلات اور پریشانی کا سامنا ہوتو آپ ان  سے طلاق نہ لیں، بلکہ حکمت اور بصیرت کے ساتھ اپنے خاندان کے بڑوں کے ذریعہ شوہر کو سمجھانے کی کوشش کریں، اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید ہے کہ وہ سمجھ جائیں گے۔

لیکن اگر بالفرض شوہر پھر بھی ان حركات سے باز نہ آئے تو آپ اپنی ذات کی حد تک خلافِ شرع کام نہ کریں، کیونکہ خلافِ شرع کاموں میں خاوند کی اطاعت جائز نہیں، مثلا: غیرمحرم سے مصافحہ نہ کریں، کسی غیر محرم کو خلوت یعنی تنہائی کا موقع فراہم نہ کریں، شوہر کو حیض کے ایام میں رمضان المبارک کے روزوں میں ہمبستری کرنے سے منع کریں، لیکن اگر وہ زبردستی کرے اور ان امورپرآپ کو  مارپیٹ کے ذریعہ مجبورکرے تو ایسی صورت میں وہ خود گناہ گار ہو گا۔


     [1] نیزڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ حالتِ حیض میں صحبت کرنا طبی اعتبار سے بھی نقصان دہ ہے، اس سے بعض اوقات خطرناک بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 205) دار الفكر،بيروت:
"من جامع عمداً في أحد السبيلين فعليه القضاء والكفارة، ولايشترط الإنزال في المحلين، كذا في الهداية. وعلى المرأة مثل ما على الرجل إن كانت مطاوعةً، وإن كانت مكرهةً فعليها القضاء دون الكفارة".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (2 / 401): دار الفكر،بيروت
" (وإن أفطر خطأ) كأن تمضمض فسبقه الماء أو شرب نائما أو تسحر أو جامع على ظن عدم الفجر (أو) أوجر (مكرها) أو نائما وأما حديث " رفع الخطأ " فالمراد رفع الإثم وفي التحرير المؤاخذة بالخطأ جائزة عندنا خلافا للمعتزلة.
 (قوله: أو أوجر مكرها) أي صب في حلقه شيء والإيجار غير قيد فلو أسقط قوله: أوجر وأبقى قول المتن: أو مكرهًا معطوفًا على قوله: خطأ لكان أولى ليشمل ما لو أكل أو شرب بنفسه مكرهًا فإنه يفسد صومه خلافًا لزفر والشافعي، كما في البدائع وليشمل الإفطار بالإكراه على الجماع قال في الفتح: واعلم أن أبا حنيفة كان يقول أولا في المكره على الجماع عليه القضاء والكفارة؛ لأنه لايكون إلا بانتشار الآلة وذلك أمارة الاختيار ثم رجع وقال: لا كفارة عليه وهو قولهما؛ لأن فساد الصوم يتحقق بالإيلاج وهو مكره فيه مع أنه ليس كل من انتشرت آلته يجامع. اهـ. أي مثل الصغير والنائم "

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

17/شوال المکرم 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب