021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
انگریزی کے الفاظ (Divorce,free)سے طلاق کا حکم
80072طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

 میرا بیوی سے 2016 میں جھگڑا ہوا تو اس وقت میں نےبیوی کو ان الفاظ سے ایک طلاق دی I Divorce you ،پهر دوباره 2020 میں ہمارا جھگڑا ہوا تو میں نے کہا Free you میں گھر سے جا رہا ہوں اس سے میری طلاق کی نیت نہیں تھی، پھر تیسری بار ابھی چند دن پہلے جھگڑا ہوا تو میں نے کہاYou are free from my side اس میں طلاق کی نیت تھی۔

 پس منظر یہ ہے کہ میں نے ایک کرسچن لڑکی جس نے اسلام قبول کیا تھا اس سے شادی کی اس لڑکی کی والدہ اور اس کی بہن جو پریکٹسنگ کرسچن ہے ان دونوں کا بہت عمل دخل تھا جس بنا پر میری بیوی نماز وغیرہ کی پابندی نہیں کرتی بھی تو ہمارا جھگڑا اسی بنا پر ہوتا تھا۔ اب تیسری دفعہ جو جھگڑا ہوا اس کے بعد میری بیوی نے خودکشی کرنے کی کوشش کی جس کے بعدوہ ہسپتال میں بڑی مشکل سے بچی ہے۔ اب اس کی والدہ اور بہن یہ کہہ رہی کہ اس کے بعد بالکل دخل اندازی نہیں کریں گی ۔

آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ کتنی طلاقیں ہوئی ہیں ؟اب ہم دوباره رجوع با تجدید نکاح کر سکتے ہیں ؟

نوٹ: سائل کے عرف میں" آزاد"(free)  کالفظ طلاق کے لئے متعین نہیں ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ ڈائیورس کا لفظ انگریزی زبان میں طلاق ہی کے لئے استعمال ہوتا ہے جس سے صریح طلاق واقع ہوتی ہےاورلفظِ آزاد سے طلاق واقع ہونے،نہ ہونے کے سلسلے میں یہ تفصیل ہے،کہ اس لفظ کے استعمال کی درج ذیل تین حالتیں ہیں:

1:کلام میں ایسا لفظی قرینہ موجود ہو جس سے یہ لفظ غیر طلاق کے لئے متعین ہوتا ہو،تو ایسی صورت میں یہ لفظ لغو ہے،یعنی اس سےکوئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔

2:کلام میں ایسا لفظی قرینہ ہو جس سے یہ لفظ معنی طلاق کے لئے متعین ہوتا ہو،تو ایسی صورت میں  عرف کی وجہ سےیہ لفظ صریح شمار ہوگا،لہٰذا س سے رجعی واقع ہوجاتی ہے اور اس کے بعد دوسری بائن بھی واقع ہوجاتی ہے۔

3:لفظِ آزاد کلام میں اس طرح استعمال ہو کہ کلام میں طلاق یا غیر طلاق کسی قسم کا قرینہ موجود نہ ہو،ایسی صورت میں یہ لفظ صرف کنایات میں سےہے جن سے طلاق واقع ہونے کے لئےبہر حال نیت شرط ہےاور نیت کے ہوتے ہوئے ایک بائن طلاق واقع ہوتی ہے،اور اس کے بعد دوسری بائن طلاق لاحق نہیں ہوتی۔

مذکورۃ صورت میں  I divorce you سے ایک طلاق  رجعی واقع ہوگئی اور پھر دوسرا جملہ"تم میری طرف سے آزاد ہو"میں دوسری مرتبہ چونکہ طلاق کی نیت تھی اس لئےمذکورہ جملہ سے آپ کی بیوی پر ایک طلاق بائن مزید واقع ہوگئی ہے،جس کے بعددوبارہ ساتھ رہنے کے لیے دورانِ عدت یا عدت گزر جانے کے بعد، دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ تجدیدِ نکاح کرناضروری ہے۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية 1/ 374
" ثم الكنايات ثلاثة أقسام (ما يصلح جوابا لا غير) أمرك بيدك، اختاري، اعتدي (وما يصلح جوابا وردا لا غير) اخرجي اذهبي اعزبي قومي تقنعي استتري تخمري (وما يصلح جوابا وشتما) خلية برية بتة بتلة بائن حرام والأحوال ثلاثة (حالة) الرضا (وحالة) مذاكرة الطلاق بأن تسأل هي طلاقها أو غيرها يسأل طلاقها (وحالة) الغضب ففي حالة الرضا لا يقع الطلاق في الألفاظ كلها إلا بالنية والقول قول الزوج في ترك النية مع اليمين وفي حالة مذاكرة الطلاق يقع الطلاق في سائر الأقسام قضاء إلا فيما يصلح جوابا وردا فإنه لا يجعل طلاقا كذا في الكافي وفي حالة الغضب يصدق في جميع ذلك لاحتمال الرد والسب إلا فيما يصلح للطلاق ولا يصلح للرد والشتم كقوله اعتدي واختاري وأمرك بيدك فإنه لا يصدق فيها كذا في الهداية"۔
الھدایة: (257/2)
وإذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائھا؛ لأن حل المحلیة باق لأن زواله معلق بالطلقة الثالثة فینعدم قبله۔

محمدمصطفیٰ رضا

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

 21/رمضان/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب