021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
انشورنس کمپنی میں مکینیکل انجینئرنگ کی ملازمت
80246اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

ایک سودی بنک کی ذیلی انشورنس کمپنی میں رسک ڈیپارٹمنٹ میں مکینیکل انجینئرنگ کی ملازمت موجود ہے۔ کام کی نوعیت یہ ہے کہ ملازم کو کمپنی کے ساتھ انشورنس والی صنعتوں، ملز وغیرہ کا دورہِ کرنا ہے اور وہاں مشین اور ملازمین کے حفاظتی اقدامات کو جانچنا ہے اور کمپنی کو مفصل رپورٹ بنا کر دینی ہے اور کمپنی کو رسک کا تقابلی جائزہ، بہتری کے لیے اقدامات کی تجویز اور نقصان اور فاہدہ کا بتانا ہے۔ اس ملازمت میں انشورنس بیچنا یا کسی کو قائل کرنا شامل نہیں اور صرف ٹیکنیکل بنیادوں پر کام کرنا ہے۔ کیا یہ ملازمت جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

انشورنس کمپنی کے کسی ایسے شعبے میں ملازمت کرنا  جس کا تعلق براہ راست سودی  معاملات سے نہ ہو  جائزہے۔

لیکن  بالواسطہ طور پر اس کا تعلق سود سے ہونے کی بنا  پر ایسی جگہ ملازمت سے بھی بچنا چاہیے۔

سوال میں ذکر کردہ صورت کے مطابق انشورنس کمپنی  میں آپ کی ملازمت کا تعلق براہ راست سودی معاملات سے  نہ ہونے کی بنا پر جائز تو ہے، لیکن    آپ کی تیار کردہ رپورٹ کا استعمال  سودی معاملے  میں ہوسکتا ہے،لہذا ایسی  ملازمت سے اجتناب بہتر ہے۔

حوالہ جات
صحيح مسلم للنيسابوري (5/ 50)
عن عبد الله قال لعن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- آكل الربا ومؤكله. قال قلت وكاتبه وشاهديه قال إنما نحدث بما سمعنا.
فقہ البیوع(2/1065)
أما إذا كانت الوظيفة ليس لها علاقة مباشرة بالعمليات الربوية، مثل وظيفة الحارس أو سائق السيارة، أو العامل على الهاتف أو الموظف المسئول عن صيانة البناء، أو المعدات أو الكهرباء، أو الموظف الذى يتمحض عمله في الخدمات المصرفية المباحة، مثل تحويل المبالغ، والصرف العاجل للعملات، وإصدار الشيك المصرفي،أو حفظ مستندات الشحن أو تحويلها من بلد إلى بلد، فلا يحرم قبولها إن لم يكن بنية الإعانة على العمليات المحرمة، وإن كان الاجتناب عنها أولى، ولا يُحكم في راتبه بالحرمة، لما ذكرنا من التفصيل فى الإعانة والتسبب، وفى كون مال البنك مختلطاً بالحلال والحرام. ويجوز التعامل مع مثل هؤلاء الموظفين هبة أو بيعاً أو شراء.
فقه البيوع(1068/2)
وأما قبول الوظيفة فيها،فحكمه  و حكم التعامل مع الموظفين  فيها مثل حكم الوظائف في البنوك الربوية

عبدالقیوم   

         دارالافتاء جامعۃ الرشید

08/ذوالقعدہ/1444            

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقیوم بن عبداللطیف اشرفی

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے