021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کے نام کیا گیا گھر کس کی ملکیت ہوگا؟
80318ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

 شوہر بیوی کو تین طلاقیں دے چکا ہے،گھر فی الحال بیوی کے نام ہے،اصل میں شوہر کا تھا،لیکن ماضی میں محبت کی وجہ سے شوہر نے بیوی کے نام کردیا تھا،لیکن تین طلاقوں کے بعد بیوی شوہر کو گھر میں نہیں آنے دیتی یہ کہہ کر کہ یہ گھر میرے نام ہے،جبکہ شوہر کا کہنا ہے کہ مجھے گھر کے پیسے دے دو،پھر گھر میں رہتی رہنا،اس صورت کا کیا حل ہے؟

یہ گھر کس کا شمار ہوگا؟ اور کیا شوہر گھر کے پیسوں کے مطالبے میں حق بجانب ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ گھر محض کسی کے نام کرنے سے اس کی ملکیت میں منتقل نہیں ہوتا،جب تک اس گھر سے خود بے دخل ہوکر اور اپنا سامان وغیرہ نکال کر اس شخص کے قبضے میں نہ دے دیا جائے جس کے نام کیا گیا ہے،لہذا مذکورہ صورت میں اگر شوہر نے مذکورہ گھر بیوی کے نام کروانے کے ساتھ خود اس گھر سے بے دخل ہوکر اس گھر کے مالکانہ تصرفات اور قبضہ بھی بیوی کو دے دیا تھا تو پھر یہ گھر بیوی کی ملکیت ہوگا اور شوہر کو اب بیوی سے اس گھر کی قیمت کے مطالبہ کا حق نہیں ہوگا،لیکن اگر شوہر نے صرف بیوی کے نام کروایا ہو،نہ خود اس گھر سے بے دخل ہوا اور نہ اس کے مالکانہ تصرفات اور قبضہ بیوی کو دیا تو پھر محض کاغذات کی حد تک بیوی کے نام کروانے سے یہ گھر بیوی کی ملکیت نہیں بنا،بلکہ بدستور شوہر کی ملکیت ہوگا اور اس کا بیوی سے اس کی قیمت کا مطالبہ کرنا درست ہوگا۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (5/ 688):
"(و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول) كما سيتضح".

محمد طارق غرفی

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

15/ذی قعدہ 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے