021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نفع کی تقسیم
80352شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

السلام علیکم محترم جنا ب مفتی صاحب یاران شپنگ لائن کے CEO کی حیثیت سے سوال ہیکہ ہم نے اپنے پارٹنرز یا مؤکلین (Principles)کے ساتھ یہ معاملہ کیا ہے کہ مل کے کام کرینگے اور جو منافع ہوگا وہ طے شدہ تناسب سے تقسیم ہوگا، شرکت یا ایجنسی دونوں صورتوں میں ایک وقت متعیّن کرلیاجاتاہے کہ مثلاً یہ طے کرلیا جاتاہے کہ۳۱ دسمبرتک جو نفع ہو گا وہ تقسیم کرلیا جائیگا، نیز اس کاروبار میں آمدنی ڈالرز میں ہوتی ہے اور حساب کتاب ،ڈوکیومنٹیشن کےمعاملات میں تقریباً مہینہ یا ڈیڑھ مہینہ لگ جاتاہے ، حقیقی نفع کا اسی وقت علم ہوتاہے ۔ حسبِ منشا بعض پارٹنرز کو ڈالرز میں نفع دیا جاتاہے اور بعض پارٹنرز کہتے ہیں کہ ہمیں پاکستانی کرنسی میں نفع چاہئے ، لیکن ڈالرز کے ریٹ میں روز بروز اتارچڑھاؤ ہوتا رہتا ہے۔ سوال کا منشا یہ ہیکہ پاکستانی کرنسی روپے میں نفع تقسیم کرنے کی صورت میں ڈالرز کی کونسے دن کی قیمت کا اعتبار ہوگا ۳۱ دسمبر کو ڈالر کی پاکستانی کرنسی میں جوقیمت تھی وہ ؟یا مثلاً ۱۵ فروری حساب کتاب کرنے کے بعد جس وقت نفع کی تعیین ہوئی ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ذکر کردہ صورت میں جب حقیقی نفع کا تعین ہو گا ، اس کے بعد ہی نفع تقسیم ہوگا۔لہٰذا جس دن حساب کتاب کے ذریعے نفع کا تعین ہوجائے تو ڈالر کی اسی دن کی قیمت کا اعتبار کیا جائے گا، اور اسی کے حساب سے پاکستانی روپوں نفع میں دئے جائیں گے۔

حوالہ جات
العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية (1/ 279):
"(سئل) في رجل استقرض من آخر مبلغاً من الدراهم وتصرف بها ثم غلا سعرها فهل عليه رد مثلها؟
(الجواب) : نعم ولاينظر إلى غلاء الدراهم ورخصها كما صرح به في المنح في فصل القرض مستمداً من مجمع الفتاوى".
وفیه أیضاً (2/ 227):
" الديون تقضى بأمثالها".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 320)
الديون تقضى بأمثالها.

محمد فرحان

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

18 / ذیقعدہ / 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد فرحان بن محمد سلیم

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب