021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
Good buy ایپ پر کمائی کا حکم
80437اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے جدید مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرامGood buy ایپ پر تجارت کے بارے میں؟ اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ آپ 01500 یا 03000روپے شروع میں سیکیورٹی کے طور پر رکھواتے ہیں،اس کے بعد وہ آپ کو ہر دن میں چند چیزوں کی تصاویر بھیجے گا جس پر آپ نے کلک کرنا ہوگا،جب آپ دس چیزوں کو کلک کریں گے تو آخر میں آپ کو اسکرین پر تصویر نظر آئے گی،اسی تصویر کو آپ منیجر تک پہنچائیں یعنی اس کو بھیج دیں تو آپ کو کچھ ڈالر ملیں گے،ہر دن تقریبا 5 ڈالر ملتے ہیں اور اتوار کے دن آنلائن میٹنگ ہوتی ہے۔

 تنقیح:سائل نے بتایا کہ ہر بیس دن پر آپ نے مذکورہ ایپ کے لیے ایک ممبر مہیا کرنا ہےیعنی چھ مہینوں میں نو ممبر،جو 15000 یا 30000 کا پیکج خریدیں گے،اگر مذکورہ ممبروں کی تعداد پوری نہیں کی گئی تو جو رقم ابتدائی طور پر جمع کی ہے وہ رقم واپس نہیں ملی گی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

Good buy app میں درج ذیل خرابیاں پائی جاتی ہیں جن کی وجہ سے مذکورہ ایپ سے کمانا شرعا جائز نہیں۔

1-مذکورہ ایپ  کی جانب سے روزانہ کلک کرنے کے لیےکچھ تصاویر دیے جاتے ہیں جن پر کلک کرکےبطور معاوضہ پیسے دیے جاتےہیں، یہ بظاہر اجارہ کا معاملہ ہے ،لیکن شرعا اجارے میں اجیر سے ابتداءً کوئی  معاوضہ نہیں لیا جاتا، بلکہ اجیر کو ایک عمل دیا جاتا   ہے  جس کی تکمیل پر اس کو معاوضہ دیا جاتا ہے، جب کہ اس ایپ  سے جڑ کر کام کرنے میں اجیر کو پہلے کچھ رقم (فیس کی مد میں) دیکر ممبر شپ لینی پڑتی ہے،بغیر ممبر شپ لیے آپ کو تصاویر کلک کرنے کے لیے نہیں دیے جاتے،یہ درحقیقت اس کمپنی کی ملازمت کا حق خریدنے کی طرح ہے،یعنی کسٹمرکمپنی کے پیکیجز خرید کر ان  کےساتھ یہ معاہدہ کرتا ہے کہ میں بطور اجیر آپ کے لیے کام کروں گا،چونکہ حق اجارہ حقوق مجردہ میں سے ہے،لہذا اس کاخریدنا شرعا جائز نہیں۔

2- اجارہ کے اندر شرعا ضروری ہے کہ اجیر سے جو منفعت حاصل کی جارہی ہو وہ مقصود اور مفید ہو،مذکورہ ایپ میں تصاویر)اشتہارات( پر کلک کرنے کے بدلے پیسے ملتے ہیں،گویا کہ اشتہارات پر کلک کرنے کو منفعت بنایا گیا ہے،اس طرح کلک کرنے سے مصنوعات کی فروخت میں اضافہ نہیں ہوتا،جو اشتہار بازی کا اصل مقصد ہوتا ہے، چونکہ اشتہارات پر کلک کرنا غیر مقصودی اور غیر مفیدکام ہےجو قابل اجرت نہیں،لہذا اس طرح اشتہارات  پر کلک کرکے اجرت لینا جائز نہیں۔

 3-اگر مذکورہ ایپ پر موجود اشتہارات  پر کلک نہیں کیا گیا  تو پیکج خریدنے والے کو پیسے نہیں ملیں گے،نیز اگر چھ مہینوں میں نو ممبروں کو مذکورہ ایپ پر شامل نہیں کیا گیا تو جو پیسے ممبر شپ حاصل کرنے کے لیے ابتداءً ادا کیے گئے تھے وہ بھی ڈوب جائیں گے،یہ جوے کی ایک قسم ہے جو شرعا جائز نہیں۔

4-اس میں ایسے لوگ  اشتہارات کو دیکھتے ہیں  جن کامصنوعات لینے کا کوئی ارادہ ہی نہیں ہوتا،اس میں کلک کرنے والا ایک ہی شخص کئی بار کلک کرتا ہے،  جس سے یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ اشتہار دیکھنے والے بہت سے لوگ ہیں، جس سے اشتہار دینے والوں کی ریٹنگ بڑھتی ہے، فروخت کنندہ کو ایسے دیکھنے والوں کی تعداد میں اضافہ دکھانا جو کہ کسی طرح بھی خریدار نہیں، یہ بیچنے والے کے ساتھ  ایک قسم کا دھوکا ہے۔

درحقیقت  Good buy ایپ پر مذکورہ طریقے کا کاروبار جوے کی ایک قسم  ہے،درمیان میں اشتہارات دیکھنے  اور اس پر کلک کرنے کاعمل بے کار میں ڈال دیا گیا ہے،اس لیے درج بالا  وجوہات کی بنا پر اس ایپ سے مذکورہ طریقے پر کمائی کرنا جائز نہیں۔

                                                                                 واللہ سبحانہ و تعالی اعلم

حوالہ جات
(القرآن الکریم:سورة المائدة:الآیة:90)
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (90 )"
(رد المحتار :ج: 27 / ص: 24)
" ( قوله لأنه يصير قمارا ) لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى ، وسمي القمار قمارا؛ لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه ، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه، وهو حرام بالنص."
(رد المحتار :ج :18 / ص: 247)
( قوله : لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة عن الملك ) قال في البدائع : الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك ولا يجوز الصلح عنها .
أقول : وكذا لا تضمن بالإتلاف. قال  في شرح الزيادات للسرخسي :وإتلاف مجرد الحق لا يوجب الضمان ؛ لأن الاعتياض عن مجرد الحق باطل ."
(مجلة مجمع الفقه الإسلامي :مقالة الشیخ تقی عثمانی:بيع الحقوق المجردة:ج: 5 / ص :1931)
"ومقتضى هذين التعريفين أن المال مقصور على الأعيان المادية ، فلا يشمل المنافع ،والحقوق المجردة ، ولذلك صرح الفقهاء الحنفية بعدم جواز بيع المنافع،والحقوق المجردة ، وقد صرحوا بأن بيع حق التعلي لا يجوز ."
(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین:ج: 5  ص: 283)
"(هي) لغة: اسم للأجرة..... وشرعا: (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) حتى لو استأجر ثيابا ،أو أواني ليتجمل بها، أو دابة ليجنبها بين يديه ،أو دارا لا ليسكنها، أو عبدا ،أو دراهم، أو غير ذلك لا ليستعمله، بل ليظن الناس أنه له، فالإجارة فاسدة في الكل، ولا أجر له ؛لأنها منفعة غير مقصودة من العين.بزازية.
"( قوله مقصود من العين ) أي في الشرع ونظر العقلاء ، بخلاف ما سيذكره، فإنه وإن كان مقصودا للمستأجر لكنه لا نفع فيه، وليس من المقاصد الشرعية ..... وقولهم : إن الأجرة تجب في الفاسدة بالانتفاع " محله فيما إذا كان النفع مقصودا ."   

   ابرار احمد صدیقی

 دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

۲۳/ ذو القعدة/١۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ابراراحمد بن بہاراحمد

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے