021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ہدیہ واپس مانگنا
80490ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ واپس کرنے کابیان

سوال

کیا ہدیہ کی ہوئی چیز واپس مانگی جا سکتی ہے جبکہ اس کی مالیت بڑھ چکی ہو

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

  ہدیہ دے کر واپس مانگنا مکروہ  تحریمی    ہے۔حدیث مبارکہ میں ہدیہ واپس لینے کو کتے کے اپنی قے چاٹنے سے تشبیہ دی گئی ہے اور اسے سخت ناپسند فرمایا ہے۔

البتہ اگر ہدیہ کردہ چیزمیں کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا گیا اور وہ اپنی حالت پر باقی ہو تو جس  کو ہدیہ دیا گیا ہے اس کی رضامندی سے ہدیہ واپس لیا  جا سکتا ہے ،جبراً نہیں لیا جاسکتا۔

حوالہ جات
الجامع الصحيح سنن الترمذي (4/ 235)
عن بن عمر وابن عباس يرفعان الحديث قال لا يحل للرجل أن يعطي عطية ثم يرجع فيها إلا الوالد فيما يعطي ولده ومثل الذي يعطي العطية ثم يرجع فيها كمثل الكلب أكل حتى إذا شبع قاء ثم عاد في قيئه قال أبو عيسى هذا حديث حسن صحيح
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 698)
(صح الرجوع فيها بعد القبض) أما قبله فلم تتم الهبة (مع انتفاع مانعه) الآتي (وإن كره) الرجوع (تحريما) وقيل: تنزيها نهاية (ولو مع إسقاط حقه من الرجوع) فلا يسقط بإسقاطه خانية.
مجلة الأحكام العدلية (ص: 166)
(المادة 864) للوهب أن يرجع عن الهبة والهدية بعد القبض برضى الموهوب له وإن لم يرض الموهوب له راجع الواهب الحاكم، وللحاكم فسخ الهبة إن لم يكن ثمة مانع من موانع الرجوع التي ستذكر في المواد الآتية
الفتاوى الهندية (34/ 452)
في الفتاوى الغياثية الرجوع في الهبة مكروه في الأحوال كلها ويصح ، كذا في التتارخانية .

عبدالقیوم   

دارالافتاء جامعۃ الرشید

27/ذوالقعدہ/1444            

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقیوم بن عبداللطیف اشرفی

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے