021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حضرت شیثؑ کو آپ ﷺ پر درود شریف پڑھنے کی تلقین کرنے والی روایت کی حقیقت
80564حدیث سے متعلق مسائل کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

حضرت آدمؑ کا آخری وقت آیا تو اپنے بیٹے حضرت شیثؑ کو وصیت کی بیٹا! جب بھی کوئی پریشانی یا مصیبت آئے تو محمد ﷺ پر درود پڑھ دینا، مصیبت ٹل جائے گی۔ شیثؑ حیران ہوئے، پوچھا ابا جان! ابو البشر تو آپ ہیں، یہ محمد ﷺ کون ہیں؟ فرمایا: تمہیں معلوم ہے نا، مَیں جنت سے ہوکے آیا ہوں، جنت کے ہر محل کی ہر اینٹ پر، جنت کی ہر نہر پر، اور جنت کے ہر درخت کے ہر پتے پر مَیں نے محمد ﷺ کا نام دیکھا ہے۔

کیا یہ روایت درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکورہ روایت کو اسحاق بن ابراہیم بن سنین نے کتاب الدیباج میں ذکر کیا ہے۔ روایت کے مکمل الفاظ یہ ہیں:

"حدثنا زكريا بن يحيى، نا محمد بن زفر الأصبهاني، نا محمد بن خالد الهاشمي الدمشقي، نا محمد بن حمير الحمصي، نا صفوان بن عمرو السَّكْسَكي، عن شريح بن عمير، قال: - كذا قال، فقلت: إنما هو شريح بن عبيد، قال: كذا هو عندي - عن أبي السمير الترمذي، عن كعب الأحبار: «إن الله تعالى أنزل على آدم - عليه السلام - عِصِيًّا بعدد الأنبياء المرسلين، ثم أقبل على ابنه شيث فقال: أيْ بُنَيَّ، أنت خليفتي من بعدي، فخذها بعمارة التقوى [والعروة الوثقى]، وكلما ذكرتَ الله تعالى، فاذكر إلى جَنْبِه اسم محمد - صلى الله عليه وسلم -؛ فإني رأيت اسمه مكتوبا على ساق العرش وأنا بين الروح والطين، ثم إني طفت السموات، فلم أر في السماء موضعا إلا رأيت اسم محمد - صلى الله عليه وسلم - مكتوبا عليه؛ وإن ربي - عز وجل - أَسْكَنَنِيَ الجنة، فلم أر في الجنة قصرا ولا غرفة إلا رأيت اسم محمد مكتوبا عليه. ولقد رأيت اسم محمد مكتوبا على نُحُوْرِ الحور العين، وعلى وَرَق قَصَب آجام الجنة، وعلى ورق شجرة طوبى، وعلى ورق سدرة المنتهى، وعلى أطراف الحجُب، وبين أعين الملائكة، [فأكثرْ ذكرَه، فإن الملائكة] تذكره في كل ساعاتها».

حضرت کعب احبارؒ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام پر تمام انبیاء مرسلین کی تعداد کے برابر لاٹھیاں نازل فرمائیں۔ پھر وہ اپنے بیٹے شیث کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: میرے بیٹے! میرے بعد تم میرے خلیفہ ہو، لہٰذا اس خلافت کو تقویٰ اور عروۂ وُثقی کے ذریعے تھامنا۔ اور جب بھی تم اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا تو محمد (ﷺ) کا ذکر بھی کرنا۔ کیونکہ جب مَیں روح اور مٹی کے درمیان تھا، مَیں نے عرش کے پائے پر ان کا نام لکھا دیکھا تھا۔ پھر مَیں نے آسمانوں کا چکر لگایا تو ایسی کوئی جگہ نہ تھی جہاں محمد (ﷺ) کا نام نہ لکھا ہو۔ نیز میرے رب نے مجھے جنت میں ٹھہرایا تو مَیں نے جنت میں کوئی محل یا کوئی کمرہ ایسا نہیں دیکھا جہاں محمد (ﷺ) کا نام نہ لکھا ہو۔ مَیں نے محمد (ﷺ) کا نام جنت کی حوروں کے سینوں پر لکھا دیکھا، جنت کے محلات کی اینٹوں پر، طوبیٰ کے درختوں کے پتوں پر، سِدرۃ المنتہیٰ کے پتوں پر، پردوں کے اطراف پر اور فرشتوں کی آنکھوں کے درمیان اسے لکھا دیکھا۔ لہٰذا تم ان کا ذکر کثرت سے کرنا، اس لیے کہ فرشتے بھی ہر وقت آپ (ﷺ) کا ذکر کرتے ہیں۔

یہ اسرائیلی روایت ہے، اور درجِ ذیل وجوہات کی وجہ سے موضوع ہے:

1. مذکورہ روایت میں ایک راوی محمد بن خالد دمشقی ہیں، ان کے بارے میں امام ابو حاتم رازیؒ نے فرمایا ہے کہ یہ جھوٹ بولتے تھے۔

2. اسی طرح یہ روایت شریح بن عبید نے حضرت کعب احبارؒ سے روایت کی ہے، حالانکہ حافظ مزیؒ تہذیب الکمال میں فرماتے ہیں کہ شریح نے حضرت کعب احبارؒ کا زمانہ نہیں پایا۔

3. مذکورہ روایت کے موضوع ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حافظ ہیثمیؒ نے مجمع الزوائد میں زكريا بن يحیٰ المدينی پر غیر معروف راوی ہونے کا حکم لگایا ہے۔

4. نیز امام دارقطنیؒ نے اسحاق بن ابراہیم حتلی پر ضعیف ہونے کا حکم لگایا ہے، اور ان کی "کتاب الدیباج" کے بارے میں لکھا ہے کہ اس میں بہت سی منکَر روایات موجود ہیں۔

ان وجوہات کی وجہ سے سوال میں مذکورہ روایت موضوع ہے، اس کو بیان یا نقل کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

البتہ رسول اکرم ﷺ کا نامِ گرامی آسمانوں میں لکھا ہونا صحیح احادیث سے ثابت ہے، چنانچہ المعجم الأوسط (318/2) کی حدیث ہے:

عن أبي هريرة قال: قال رسول الله - صلى الله عليه و سلم -: «لما عرج بي إلى السماء ما مررت بسماء إلا وجدت فيها اسمي محمد رسول الله صلى الله عليه و سلم».

یعنی حضرت ابو ہریرہ ﷛ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جب مجھے آسمان کی طرف اٹھایا گیا تھا تو جس آسمان سے بھی میرا گزر ہوا  وہاں مجھے اپنا نام لکھا ہوا نظر آیا۔

حوالہ جات
الجرح والتعديل (244/7):
"محمد بن خالد الدمشقي روى عن الوليد بن مسلم. روى عنه محمد بن يعقوب الدمشقي، وإسحاق بن إبراهيم، نا عبد الرحمن قال: سألت أبى عنه، فقال: كان يكذب."
تهذيب الكمال (446/12):
"شريح بن عبيد بن شريح ... روى عن ... كعب الأحبار ... ولم يدركه."
مجمع الزوائد (448/4):
"فيه زكريا بن يحيى المديني، ولم أعرفه."
سؤالات الحاكم النيسابوري للدارقطني (ص:103)
"إسحاق بن إبراهيم بن سنين ليس بالقوي. وقال مرة أخرى: ضعيف."
سير أعلام النبلاء (343/13):
"في كتابه [الديباج] أشياء منكرة."

محمد مسعود الحسن صدیقی

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

01/ذوالحجۃ/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مسعود الحسن صدیقی ولد احمد حسن صدیقی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب