021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شرکت میں نفع کی تقسیم کا حکم
80574شرکت کے مسائلمشترک چیزوں کے اخراجات کے مسائل

سوال

محترم مفتی صاحب ! السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ!

1۔ مندرجہ ذیل دو فریقین نے مل کر پٹرول پمپ خریدا:

  1. محمد اعجاز ( فریق اول)
  2. عبد الرؤف ( فریق دوئم)

اور باہمی مشورے سے طے کیا کہ پمپ کا نظام محمد اعجاز چلائے گا اور منافع  60 فیصد لے گا اور عبد الرؤف کو منافع کا 40 فیصد ملے گا۔ اب دونوں فریق کی رائے سے ہم فریق اول ( محمد اعجاز ) کے 60 فیصد میں اضافہ کر سکتے ہیں؟ فریق اول کی یہ خواہش ہے۔

وضاحت: سائل کی زبانی وضاحت سے معلوم ہوا کہ دونوں فریقوں کے سرمایہ کا تناسب نصف نصف تھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جی ہاں، دونوں فریقین باہمی رضامندی سے فیصد میں تبدیلی کرسکتے ہیں۔

نیز یہ بات یاد رکھیں کہ باہمی رضامندی سے نفع کا جو تناسب شرکاء طے کرلیں درست ہے۔ چونکہ کاروبای ذمہ داری فریق اوّل اعجاز کے ذمہ ہے، اس لیے اس کو نفع کا جو بھی تناسب طے کرنا چاہیں کرسکتے ہیں، البتہ دوسرے شریک کے ذمہ کاروباری سرگرمی نہیں ہے، اس لیے ان کے لیے نفع کا تناسب ان كے سرمایہ کے تناسب کے برابر یا اس سے کم ( یعنی پچاس فیصد یا اس سے کم) طے کیا جاسکتا ہے، اس سے زائد طے کرنا درست نہیں۔

حوالہ جات
مجلة الأحكام العدلية (ص: 254)
المادة (1329) شركة العقد عبارة عن عقد شركة بين اثنين أو أكثر على كون رأس المال والربح مشتركا بينهم.
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (6/ 63)
 وإن شرطا العمل على أحدهما، فإن شرطاه على الذي شرطا له فضل الربح؛ جاز، والربح بينهما على الشرط فيستحق ربح رأس ماله بماله والفضل بعمله، وإن شرطاه على أقلهما ربحا لم يجز؛ لأن الذي شرطا له الزيادة ليس له في الزيادة مال.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 312)
(قوله: ومع التفاضل في المال دون الربح) أي بأن يكون لأحدهما ألف وللآخر ألفان مثلا واشترطا التساوي في الربح، وقوله وعكسه: أي بأن يتساوى المالان ويتفاضلا في الربح، لكن هذا مقيد بأن يشترط الأكثر للعامل منهما أو لأكثرها عملا، أما لو شرطاه للقاعد أو لأقلهما عملا فلا يجوز كما في البحر عن الزيلعي والكمال.
قلت: والظاهر أن هذا محمول على ما إذا كان العمل مشروطا على أحدهما.
المعاییر الشرعیۃ لآیوفی ص 332
٣/١/٥/٣ يجوز أن تكون نسبة الربح متوافقة مع نسبة الحصة في رأس المال ولأطراف الشــركة الاتفاق على نســبة مختلفة عنها، على ألا تكون النســبة الزائدة عن الحصة لمن اشــترط عدم العمل. أما من لم يشترط عدم العمل فله اشتراط الزيادة ولو لم يعمل

عنایت اللہ عثمانی

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

01/ذی الحجہ/ 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عنایت اللہ عثمانی بن زرغن شاہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب