021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
المیزان انویسٹمنٹ میں سرمایہ کاری کا حکم
80569سود اور جوے کے مسائلمختلف بینکوں اور جدید مالیاتی اداروں کے سود سے متعلق مسائل کا بیان

سوال

 میزان بینک اور میزان انویسٹمنٹ یہ دو الگ الگ ادارے ہیں، ان کے مالکان بھی مختلف ہیں، میزان انویسٹمنٹ میں بینک کی طرح کیش کا لین دین نہیں ہوتا، بلکہ یہ لوگوں کی رقم ملک کی بڑی بڑی کمپنیوں میں انویسٹ کرتے ہیں اور اس سے جو منافع حاصل ہوتا ہے وہ لوگوں میں روزانہ یا ماہانہ کی بنیاد پر تقسیم کرتے ہیں، میزان انویسٹمنٹ والےبھی اس انویسٹمنٹ کے حلال ہونےسے متعلق مفتی تقی عثمانی صاحب کا فتوی دکھاتے ہیں ،یہ بات ٹھیک ہے کہ مفتی تقی عثمانی صاحب کا فتوی موجود ہے ، لیکن اپنی تسلی کے لیے میں چاہتا ہوں کہ آپ سے بھی رائےلوں، کیوں کہ یہ حرام اور حلال کا معاملہ ہے، اس لیےاگرتو یہ متفق علیہ حلال ہے تو ٹھیک ،لیکن اگر یہ مشکوک منافع تو بہتر ہےکہ مشکوک چیزوں کو چھوڑ دیا جائے۔

اب اس تفصیل کی روشنی میں میرا سوال یہ ہے کہ کیا میزان انویسٹمنٹ  ادارے میں رقم انویسٹ کرنا اور اس سے منافع حاصل کرنا جائز ہے؟ برائے مہربانی تفصیلی جواب عناعت فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

المیزان انویسٹمنٹ ادارہ مستند مفتیانِ کرام کے زیر نگرانی کام کرتا ہے،اس لئے ہماری رائے کے مطابق المیزان انویسٹمنٹ میں سرمایہ کاری کے ذریعے حاصل ہونے والا نفع حلال ہے۔

البتہ اسے متفق علیہ حلال قرار نہیں دیا جاسکتا،کیونکہ مروجہ غیرسودی بینکاری کا مسئلہ علماء کے ہاں مختلف فیہ ہے،بعض حضرات اسے جائز نہیں سمجھتے اور چونکہ المیزان انویسٹمنٹ بھی میزان بینک کا ذیلی ادارہ ہے،اس لئے جو حضرات میزان بینک سے معاملات کو جائز نہیں سمجھتے وہ المیزان انویسٹمنٹ میں سرمایہ کاری کو بھی جائز نہیں سمجھتے۔

حوالہ جات
.........

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

03/ذی الحجہ 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے