80569 | سود اور جوے کے مسائل | مختلف بینکوں اور جدید مالیاتی اداروں کے سود سے متعلق مسائل کا بیان |
سوال
میزان بینک اور میزان انویسٹمنٹ یہ دو الگ الگ ادارے ہیں، ان کے مالکان بھی مختلف ہیں، میزان انویسٹمنٹ میں بینک کی طرح کیش کا لین دین نہیں ہوتا، بلکہ یہ لوگوں کی رقم ملک کی بڑی بڑی کمپنیوں میں انویسٹ کرتے ہیں اور اس سے جو منافع حاصل ہوتا ہے وہ لوگوں میں روزانہ یا ماہانہ کی بنیاد پر تقسیم کرتے ہیں، میزان انویسٹمنٹ والےبھی اس انویسٹمنٹ کے حلال ہونےسے متعلق مفتی تقی عثمانی صاحب کا فتوی دکھاتے ہیں ،یہ بات ٹھیک ہے کہ مفتی تقی عثمانی صاحب کا فتوی موجود ہے ، لیکن اپنی تسلی کے لیے میں چاہتا ہوں کہ آپ سے بھی رائےلوں، کیوں کہ یہ حرام اور حلال کا معاملہ ہے، اس لیےاگرتو یہ متفق علیہ حلال ہے تو ٹھیک ،لیکن اگر یہ مشکوک منافع تو بہتر ہےکہ مشکوک چیزوں کو چھوڑ دیا جائے۔
اب اس تفصیل کی روشنی میں میرا سوال یہ ہے کہ کیا میزان انویسٹمنٹ ادارے میں رقم انویسٹ کرنا اور اس سے منافع حاصل کرنا جائز ہے؟ برائے مہربانی تفصیلی جواب عناعت فرمائیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
المیزان انویسٹمنٹ ادارہ مستند مفتیانِ کرام کے زیر نگرانی کام کرتا ہے،اس لئے ہماری رائے کے مطابق المیزان انویسٹمنٹ میں سرمایہ کاری کے ذریعے حاصل ہونے والا نفع حلال ہے۔
البتہ اسے متفق علیہ حلال قرار نہیں دیا جاسکتا،کیونکہ مروجہ غیرسودی بینکاری کا مسئلہ علماء کے ہاں مختلف فیہ ہے،بعض حضرات اسے جائز نہیں سمجھتے اور چونکہ المیزان انویسٹمنٹ بھی میزان بینک کا ذیلی ادارہ ہے،اس لئے جو حضرات میزان بینک سے معاملات کو جائز نہیں سمجھتے وہ المیزان انویسٹمنٹ میں سرمایہ کاری کو بھی جائز نہیں سمجھتے۔
حوالہ جات
.........
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
03/ذی الحجہ 1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |