021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زکوۃ میں مال کے حساب کا طریقہ
80657زکوة کابیانسامان تجارت پر زکوۃ واجب ہونے کا بیان

سوال

اسلام علیکم مفتیان کرام زکوٰۃ کے متعلق کچھ سوالات ہیں اگر جواب دیا جائے تو مہربانی ہوگی 1.جس تاریخ پر زکوٰۃ فرض ہوئی ہے دوسرے سال اس تاریخ پر پورے واجب الادہ زکوٰۃ مال کا ایک ساتھ حساب ہوگا یا ہر ایک کا اکیلا اکیلا ہوگا. 2. پورے سال میں کچھ گاڑیاں بیچ دی. کچھ قسطوں پے اور کچھ قرض پر دی ہے سال کیلئے. اس کا حساب کیسے کریں گے؟ 3. کیا پورے واجب الادہ زکوٰۃ مال سے وہ قرضہ بھی نکالا جائے گا جو ہم نے اپنے استعمال کیلئے گاڑی قرضے پر لی تھی یا کچھ اور سامان.

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بہتر یہ ہے کہ تمام سامان کو شمار کرکے حساب لگایاجائے،تاہم اگر اس طرح مشکل ہوتو  مجموعہ مال کی محتاط اندازے سے قیمت لگا کر بھی زکوة دے سکتے ہیں۔

حوالہ جات

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

27/ذی الحجہ1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے