021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وراثت میں بھائی بہنوں کا حصہ
80416میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میرے تایا کا انتقال ہو گیا ہے اور ان کی کوئی نرینہ  اولاد  نہیں ہے، صرف دو بیٹیاں اور ان کی زوجہ ہیں۔ مرحوم کا نام مجید ابراہیم تھا۔ اب پوچھنایہ ہے کہ مرحوم کے ترکے میں سے  ان کے بھائی بہنوں کو وراثت میں حصہ ملے گا یا نہیں؟ ملے گا تو کتنا ملے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

والدمرحوم کے ترکہ میں سے پہلےتجہیز وتکفین کے اخراجات نکالے جائیں گے، بشرطیکہ یہ اخراجات کسی نے بطورِ احسان نہ اٹھائے ہوں،اس کے بعد قرضوں کی ادائیگی کی جائے گی پھر اگر انہوں نے کوئی جائزوصیت کی ہوتو وہ ان کے کل ترکہ کے ایک تہائی (1/3)حصے میں نافذ ہوگی، اس کے باقی ترکہ مرحوم کی وفات کے وقت زندہ وارثوں میں ان کے شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا۔

پوچھی گئی صورت میں کل مال کے چوبیس حصے کئے جائیں گے، میت کی زوجہ کو   تین حصے ، دو بہنوں کو سولہ حصے  اور باقی پانچ حصے  میت کے بھائی بہنوں کے درمیان  اس تفصیل کے ساتھ تقسیم ہوں گے  کہ بھائی کے دو حصے اور بہن کا ایک حصہ  ہوگا۔

حوالہ جات
{يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ} [النساء: 11]
{ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ} [النساء: 12]

محمد جمال ناصر

دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

04/محرم الحرام/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

جمال ناصر بن سید احمد خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے