021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
"حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کا حساب کے لیے آنا اور اللہ کا غصہ ٹھنڈا ہونا” روایت کی حقیقت
80769حدیث سے متعلق مسائل کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

روزِ محشر باری تعالیٰ کا ارشاد ہوگا کہ کون ہے جو حساب دے؟ پھر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے سامنے آنے پر اللہ کا غصہ ٹھنڈا ہو جائے گا۔ کیا یہ روایت موضوع ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکورہ روایت حدیث کی صحیح بلکہ ضعیف کتابوں سے ہمیں نہیں ملی، اس لیے بظاہر یہ موضوع روایت ہے۔ البتہ ابن بشر نے اپنے فوائد میں درجِ ذیل حدیث ذکر کی ہے جس کا مضمون سوال میں مذکورہ روایت کے قریب قریب ہے:

فوائد ابن بشران لعلي بن محمد بن عبد الله بن بشران الأموي أبو الحسين البغدادي المعدل (ت:٤١٥هـ) (ص:199):

قال علي بن أبي طالب رضي الله عنه: يا رسول الله،‌‌ من أول ‌من ‌يحاسب الله يوم القيامة؟ قال: «أبو بكر الصديق»، قال: ثم من؟ قال: «ثم عمر بن الخطاب»، قال: ثم من؟ قال: «ثم أنت يا علي؟»، قلت: يا رسول الله، أين عثمان بن عفان؟ قال: «إني سألت عثمان بن عفان حاجة سرا فقضاها سرا، فسألت الله - عز وجل - أن لا يحاسب عثمان بن عفان، ثم ينادي مناد: أين السابقون الأولون؟ فيقال: من؟ فيقول: أين أبو بكر الصديق فيتجلى الله عز وجل لأبي بكر خاصة وللناس عامة».

ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آپ ﷺ سے پوچھا، اے اللہ کے رسول! اللہ ﷻ قیامت کے دن سب سے پہلے کس کا حساب لیں گے؟ آپ ﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق کا نام لیا، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے پوچھا، پھر کس کا؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: عمر فاروق کا، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے پوچھا، پھر کس کا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تمہارا اے علی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مَیں نے عرض کیا، عثمان کہاں رہ گئے؟ آپ ﷺ نے جواب دیا کہ مَیں نے عثمان سے کسی حاجت کا خفیہ اظہار کیا تو انہوں نے وہ حاجت چپکے سے پوری کردی تھی، اس لیے مَیں نے اللہ تعالیٰ سے درخواست کی ہے کہ عثمان کا حساب نہ لیا جائے۔ آپ ﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ یومِ قیامت ایک پکارنے والا یوں پکارے گا کہ نیکی میں سبقت کرنے والے کہاں ہیں؟ پوچھا جائے گا، یہ کون ہیں؟ تو ارشاد ہوگا: حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کہاں ہیں؟ جب وہ سامنے آئیں گے تو اللہ تعالیٰ ان پر خاص تجلیات کا ظہور فرمائیں گے اور باقی سب لوگوں پر عام تجلیات کا ظہور ہوگا۔

لیکن علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ تعالیٰ  نے اپنی کتاب: اللآلىء المصنوعة في الأحاديث الموضوعة میں اس مضمون کی دیگر طُرُق سے منقول احادیث کو ذکر کرکے سب پر موضوع ہونے کا حکم لگا یا ہے، البتہ مذکورہ بالا طریق کے بارے میں لا علمیت کا اظہار کیا ہے، اور دیگر کتبِ حدیث میں یہ روایت مذکور نہیں ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ طریق بھی غیر مقبول ہے۔

حوالہ جات
اللآلئ المصنوعة في الأحاديث الموضوعة لعبد الرحمن بن أبي بكر، جلال الدين السيوطي (ت:٩١١هـ) (262/1):
عن أنس قال: لما خرج رسول الله من الغار أخذ أبو بكر بغرزه، فنظر النبي إلى وجهه، فقال: «يا أبا بكر! ألا أبشرك؟» قال: بلى فداك أبي وأمي. قال: «إن الله - عز وجل - يتجلى للخلائق يوم القيامة عامة ويتجلى لك خاصة يا أبا بكر». قال الخطيب: لا أصل له ... ومن طرق الحديث ما أخرجه أبو الحسين بن بشران في فوائده ... والله أعلم."

محمد مسعود الحسن صدیقی

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

05/محرم الحرام/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مسعود الحسن صدیقی ولد احمد حسن صدیقی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب