021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
چیز بیچنے  کے بعد انکار کرنے کا حکم
80822خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کو ختم کرنے کے مسائل

سوال

میرے والد رحمہ للہ نے 6مہینہ کے لیے کچھ رقم قرض لی تھی، لیکن رقم لینے کے 1مہینہ بعد انکا انتقال ہو گیا۔ وقت مقررہ کے بعد بھی ایک سال کا عرصہ گزرچکا تھا اور میں وہ رقم واپس نا کر سکا۔میری ایک پراپرٹی تھی اسکو میں مستقل فروخت کرنے کی کوشش کر رہا تھا لیکن وہ فروخت نہیں ہو رہی تھی ۔اسکے بارے میں قرض دینے والے صاحب کو بھی معلوم تھا ۔ میری ایک دکان تھی جس پر میرا کاروبار تھا ،ان صاحب نے مجھ پر بہت پریشرڈال  کر اسکو فروخت کرنے کے لیے زور دیااور میں نے بھی بہت مجبوری میں ہاں کر دی۔ دکان کو فروخت کرنے میں ہمارے گھر سے کوئی بھی راضی نہیں تھا۔ ہم نے ان سے بہت درخواست کی لیکن وہ نہیں راضی ہوئے۔ انہوں نے خود اسکو فروخت کر دیا جس پر ہم سب گھر والوں نے بھی رضا مندی ظاہر کردی،کیونکہ  گھر میں بھی انکی وجہ سے بہت پریشانی رہتی تھی۔ اسکو فروخت کرنے کے 15دن بعد اللہ تعالیٰ کے فضل سے میرے پہلی پراپرٹی فروخت ہو گئی اور  اسکی رقم بھی میرے پاس آگئی۔میں  وہ رقم لیکر انکے پاس گیا کہ آپ برائے مہربانی مجھے میری دکان واپس کروا دیں، لیکن جن صاحب کو فروخت کی ہے وہ راضی نہیں ہیں۔ ہم نے ان سے ایڈوانس بھی لے لیا  تھا  لیکن کسی معاہدہ پر دستخط نہیں ہوئے، تو کیا ہمارے لیے جائز ہے کہ ہم ان سے زبردستی کر کے معاہدہ پر دستخط نا کریں اور انکو انکی رقم واپس کر کے معاہدہ منسوخ کردیں ۔ جن صاحب کو فروخت کی ہے، ان سے ہم نے بھی گزارش کی ہے لیکن وہ کہتے ہم نے بھی آپکو رقم دینے کے لیے اپنی کچھ پراپرٹی فروخت کی ہے۔ برائے مہربانی آ پ اس میں ہماری رہنمائی فرمادیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ جب بائع اور مشتری کے درمیان ایک مرتبہ ایجاب اور قبول ہوجائے تو دونوں میں سے کسی کویکطرفہ طور پر دوسرے کی رضامندی کے بغیر بیع سے انکار کا حق نہیں ۔لہذا صورتِ مسئولہ میں جب  عاقدین(آپ اور خریدار)کے درمیان ایجاب و قبول ہوچکا ہے،اگرچہ کسی معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے،تو اب بائع(آپ)مشتری(خریدار)کی رضامندی کے بغیر یکطرفہ طور پر سابقہ بیع کو ختم نہیں کرسکتے،البتہ اگر خریدار اقالہ(یعنی گزشتہ بیع ختم کرنے)پر راضی ہوجائےتو دونوں کی رضامندی سے گزشتہ بیع ختم ہوسکتی ہے۔

حوالہ جات
فتح القدير للكمال ابن الهمام (6/ 257):
"إذا حصل الإيجاب والقبول لزم البيع ولا خيار لواحد منهما إلا من عيب أو عدم رؤية."
الفتاوى الهندية (3/ 157):
"شرط صحة الإقالة رضا المتقائلين."

محمد فرحان

دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

08/محرم الحرام /1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد فرحان بن محمد سلیم

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے