80824 | اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائل | کرایہ داری کے جدید مسائل |
سوال
اپنی دکان کرائے پر کسی کو بیوٹی پا لر وغیرہ کی غرض سے دی جا سکتی ہے؟ نیز کرائے پر دکان یا گھر دینے پر کسی احتیاط یا اصول کا خیال رکھنا چاہئے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر بیوٹی پارلر میں شرعی شرائط کالحاظ رکھا جاتا ہو، مثلاً: وہاں کا ماحول غیر شرعی نہ ہو، مردوں سے اختلاط نہ ہو، پردے کا اہتمام ہو، پارلر صرف عورتوں کی زیب و زینت کے لیے مختص ہو، کسی ناجائز کام کا ارتکاب نہ ہو جیسے: عورتوں کے سر کے بالوں کا کاٹنا، غیر شرعی بھنویں بنوانا، اعضاءِ مستورہ کا کھلنا، تصویر سازی وغیرہ،تو ان شرائط کے ساتھ بیوٹی پارلر کے لیے دوکان یا مکان کرائے پر دی جا سکتی ہے۔
گھر یا دوکان کرائے پر دیتے ہوئے اس بات کا اہتمام کر لیا جائے کہ کرائے دار کی آمدنی حلال ہو، اور دوکان میں کیا جانے والا کام جائز ہو۔
حوالہ جات
الدر المختار للحصفكي (6/ 347)
جاز إجارة الماشطة لتزين العروس إن ذكر العمل والمدة.
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (8/ 230)
(وإجارة بيت ليتخذ بيت نار أو بيعة أو كنيسة أو يباع فيه خمر بالسواد) يعني جاز إجارة البيت لكافر ليتخذ معبدا أو بيت نار للمجوس أو يباع فيه خمر في السواد وهذا قول الإمام وقالا: يكره كل ذلك لقوله تعالى {وتعاونوا على البر والتقوى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان} [المائدة: 2]
محمد فرحان
دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی
08/محرم الحرام/1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد فرحان بن محمد سلیم | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |