81046 | پاکی کے مسائل | حیض،نفاس اور استحاضہ کا بیان |
سوال
80 دن سے قبل تو ازروئے قرآن وحدیث جنین نطفہ اور علقہ کے مراحل میں ہوتا ہے۔اگر کسی خاتون کا اسقاط حمل 80 دن سے قبل ہو جائے تو اس صورت میں نفاس کے احکام مرتب ہوں گے یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
واضح رہے کہ حمل کے اسقاط کی صورت میں نفاس کا مدار حمل کے بعض اعضاء کے ظہور پر ہے نہ کہ نفخ روح پر۔
چونکہ حمل کے بعض اعضاء کی خلقت حمل ٹہرنے کے81 دن بعدشروع ہوجاتی ہے،اس لئے 80 دن سے قبل اسقاط حمل کی صورت میں آنے والا خون نفاس نہیں کہلائے گا۔
حوالہ جات
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (1/ 67)
(والسقط إن ظهر بعض خلقه ولد) وذلك مثل يد أو رجل أو أصبع أو ظفر أو شعر فتكون به نفساء۔
فتح القدير للكمال ابن الهمام (1/ 187)
(والسقط الذي استبان بعض خلقه ولد) حتى تصير المرأة به نفساء وتصير الأمة أم ولد به وكذا العدة تنقضي به۔
محمدمصطفیٰ رضا
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
8/محرم /1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |