021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیٹی/بھائی/بہن کو فطرانہ دینا
80811زکوة کابیانصدقہ فطر کے احکام

سوال

کیا باپ بیٹی کو سرسایہ کے پیسہ دے سکتا ہے؟ یا بہن  بھائی کو، یا بھائی  بہن کو دے سکتے ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بیٹی کو سر سایہ (صدقۃ الفطر) کی رقم دینا جائز نہیں ہے۔ بھائی یا بہن اگر مستحق ِ زکوٰۃ ہیں تو ان کو سرسایہ کی رقم دی جا سکتی ہے، البتہ  اس بات کی احتیاط ضروری ہے کہ اگر وہ ساتھ رہتے ہیں اور ان کا کھانا پینا ایک ساتھ ہے تو سرسایہ کی رقم مشترکہ خرچ میں شامل نہ کی جائے۔

حوالہ جات
رد المحتار (7/ 226)
( ولا ) إلى ( من بينهما ولاد )
رد المحتار (7/ 230)
( قوله : وإلى من بينهما ولاد ) أي بينه وبين المدفوع إليه ؛ لأن منافع الأملاك بينهم متصلة فلا يتحقق التمليك على الكمال هداية والولاد بالكسر مصدر ولدت المرأة ولادة وولادا مغرب أي أصله وإن علا كأبويه وأجداده وجداته من قبلهما وفرعه وإن سفل.

عمر فاروق

دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

۷/محرم الحرام/۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمرفاروق بن فرقان احمد آفاق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے