021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بچپن میں ختنہ نہ ہونے کی صورت میں حکم
80810جائز و ناجائزامور کا بیانختنہ کا بیان

سوال

اگر کوئی ختنہ نہ کرائے تو اسکا کیا حکم ہے ۔ بچپن میں نہ کرائے توکب تک کرانا چاہیے اور اگر نہ کرائے تو کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ختنہ کروانا مسنون ہے، اگر بچپن میں ختنہ نہیں کروائی ہو تو بلوغت سے پہلے کروا لینا چاہیے۔

حوالہ جات
الدر المختار (6/ 751)
( و ) الأصل أن ( الختان سنة ) كما جار في الخبر ( وهو من شعائر الإسلام ) وخصائصه ( فلو اجتمع أهل بلدة على تركه حاربهم ) الإمام فلا يترك إلا لعذر وعذر شيخ لا يطيقه ظاهر (ووقته) غير معلوم وقيل ( سبع ) سنين كذا في الملتقى.
تبيين الحقائق (6/ 227)
وقيل أقصاه اثنتا عشرة سنة , وقيل تسع سنين , وقيل وقته عشر سنين لأنه يؤمر بالصلاة إذا بلغ عشرا اعتيادا وتخلقا فيحتاج إلى الختان لأنه شرع للطهارة , وقيل إن كان قويا يطيق ألم الختان ختن , وإلا فلا , وهو أشبه بالفقه , وقال أبو حنيفة رحمه الله لا علم لي بوقته , ولم يرو عن أبي يوسف ومحمد رحمهما الله فيه شيء , وإنما المشايخ اختلفوا فيه.
فتاوی رحیمیہ (134/10) کتاب الحظر و الاباحہ
مسلمان بچہ ہو تو اس کی ختنہ کی جائے جب بالغ ہو جائے تو اس کی ختنہ نہ کی جائے اس لیے کہ بالغ کا ستر عورت فرض ہے اور ختنہ سنت ہے، سنت کے لیے فرض ترک نہیں کیا جاسکتا۔

عمر فاروق

دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

۸/محرم الحرام/۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمرفاروق بن فرقان احمد آفاق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے