021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سود سے تنخواہ کی ادائیگی
80882اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے جدید مسائل

سوال

1۔ میں پاکستان میں ایک ادارے میں (contract) پر کام کرتا ہوں اس ادارے کا مقصد ملازمین کے بچوں کے تعلیمی اخراجات کے لئے وظائف اور بغیر سود کے قرضے فراہم کرنا ہے۔

 2۔  اس ادارے کو مختلف ذرائع سے چندہ ملتا ہے اور اس چندے کو جمع کر کے ایک بینک اکاؤنٹ میں جمع کیا جاتا ہے اور اس چندے کی جمع شدہ رقم پر بینک سے جو منافع ملتا ہے اس سے میری تنخواہ دی جاتی ہے۔

 3۔مجھے ملازمت ملنے سے پہلے اس کا علم نہیں تھا۔اب میں گھر کی مالی حالت کی وجہ سے چھوڑ بھی نہیں سکتا اور دوسری ملازمت بھی کوشش کرنے کے بعد نہیں مل رہی۔

 4۔  اس حالت میں میری آمدنی کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

  5۔نیز متبادل غیر مشتبہ حلال نوکری کے فوری حصول کیلئے دعا اور وظائف عنایت فرمائیں۔اور میرے لیے خاص دعا بھی فرمایئے۔ جزاک اللہ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

1۔اگر یہ رقم غیر سودی بینک میں جمع کرکے نفع لیتے ہیں تب تو تنخواہ حرام نہیں ہے۔اس لیے نوکری برقرار رکھنے کی گنجائش ہے۔

2۔اگر سودی بینک میں جمع کرکے سود لیتے ہیں اور اسی سے تنخواہ دیتے ہیں  تب تو تنخواہ حرام ہے،اس لیے ادارے سے مطالبہ کیاجائے کہ آپ کی تنخواہ کسی اورجائز مد سے پوری کرکے دے۔اگر ادارے کے پاس  دوسرے ذرائع آمدن بھی ہیں اور ان سے آنے والی کمائی کی مقدار اس سودی رقم سے زیادہ ہے تو بھی تنخواہ لینےکی گنجائش ہے۔

3۔شدید مجبوری کی حالت میں ،جبکہ کوششوں کے باوجود بھی دوسری نوکری یا عارضی گزارہ حال کاروبار یا کسی سے قرض لینے کی بھی سکت نہ ہوتو اس وقت تک اس نوکری کی گنجائش ہے، دوسرے ذرائع آمدن کی بھرپورکوشش جاری رہے۔

4۔دنیا آزمائش کی جگہ ہے، وقتی طور پر آزمائش آتی ہے،  اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھیں، فرض نمازوں کے اہتمام کے ساتھ  روزانہ کم سے کم ایک دفعہ نمازِ حاجت پڑھ کر  رزق کے لیے دعا کیا کریں، اللہ تعالیٰ دعا قبول فرمانے والے ہیں، اور

دل سے دعا کرنے والے کی کسی دعا کو رائیگاں نہیں جانےدیتے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ایک روز میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ باہر نکلا اس طرح کہ میرا ہاتھ آپ کے ہاتھ میں تھا، آپ کا گزر ایک ایسے شخص پر ہوا جو بہت شکستہ حال اور پریشان تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے پوچھا کہ تمہارا یہ حال کیسے ہوگیا؟ اس شخص نے عرض کیا کہ بیماری اور تنگ دستی نے یہ حال کردیا،  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں چند کلمات بتلاتا ہوں وہ پڑھو گے تو تمہاری بیماری اور تنگ دستی جاتی رہے گی وہ کلمات یہ تھے:تَوَكَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الْذِيْ لَایَمُوْتُ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَکُنْ لَّهُ شَرِیْكٌ فِي الْمُلْكِ وَ لَمْ یَکُنْ لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَ كَبِّرْهُ تَکْبِيْرًا.

اس کے کچھ عرصہ بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرف تشریف لے گئے تو اس کو اچھے حال میں پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشی کا اظہار فرمایا، اس نے عرض کیا کہ جب سے آپ نے مجھے یہ کلمات بتلائے تھے، میں پابندی سے ان کو پڑھتا ہوں۔

دعا کے ساتھ  ساتھ  کسی جگہ جائز ملازمت کے حصول کی کوشش بھی جاری رکھیں۔ تقویٰ سے زندگی گزارنے کو اپنا شعار بنا لیں، اس لیے کہ تقویٰ پر، اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہر مشکل سے نجات، کاموں میں آسانی اور ایسی جگہ سے رزق ملنے کا وعدہ ہے جہاں سے بندہ کا گمان بھی نہیں ہو تا۔

قرآن کریم میں ہے:

}وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًا وَّ یَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗ اِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ اَمْرِهٖ قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَیْءٍ قَدْرًا} [الطلاق: 2، 3[

ترجمہ:اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کے لیے مشکل سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کردے گا،اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا کرے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوگا۔اور جوکوئی اللہ پر بھروسہ کرے تو اللہ اس (کاکام بنانے)کےلیے کافی ہے،یقین رکھو کہ اللہ  اپنا کام پورا کرکے رہتا ہے،(البتہ) اللہ نے ہرچیز کا ایک اندازہ مقرر کررکھا ہے۔

حوالہ جات
فقه البیوع: (1054/2):
إن لم يُعرف في المخلوط من الحلال والحرام أنهما متميزان أو مختلطان، وكم حصة الحلال في المخلوط؟ فالأولى التنزه، ولكن يجوز التعامل بذلك المخلوط إذا غلب على الظن أن المتعامل به لا يتجاوز قدر الحلال.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

12/محرم1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے