021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایفیڈرا(اومان نامی جڑی بوٹی) کے کاروبار کا حکم
80859جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

ہمارے صوبہ بلوچستان کے بعض اضلاع میں منشیات کے کارخانےہیں،جو کہ پہلے صرف چرس ، افیون اور ہیروئن بناتے تھے۔لیکن آج کل یہ کارخانے ایفیڈرا (Ephedra)کے پودے سے( جس کو علاقائی زبان میں "اومان "کہا جاتا ہے) کیمیائی عمل کے ذریعے میتھیمفیٹامین(Methamphetamine)نامی کیمیکل تیار کرتے ہیں۔پھر اس سےمزیدکیمیائی عمل کے بعد منشیات کی دنیا کا سب سے خطرناک نشہ یعنی کرسٹل میتھ(Crystal Meth) پوڈر تیار کیا جاتا ہے۔آج کل یہاں کافی لوگ اس جڑی بوٹی کے کاروبار سے منسلک ہے،جو پہاڑوں سے لاکر مقامی کارخانوں پر فروخت کرتے ہیں اور کارخانوں والے اس جڑی بوٹی سے مذکورہ بالا خطرناک منشیات بناتے ہیں۔یاد رہے۔۔۔کہ ایفیڈرا یعنی (اومان)کا پودا بذات خود ایک مفید جڑی بوٹی ہے۔ہمارے قدیم دیہاتی لوگ چمڑے سے جب مشکیزہ بناتے تھے تو اس جڑی بوٹی کوچمڑے میں ڈال دیتے تھے ۔جس کی وجہ سے چند ہی دنوں میں چمڑا خشک ہو کر مشکیزہ بن جاتا تھا۔اسی طرح تمام میڈیسن کمپنیاں اس جڑی بوٹی سے کشید شدہ کیمیکل کو کھانسی،زکام،گلے،سینےاور دیگر بہت سارے میڈیسن میں استعمال کرتی ہیں۔لیکن اب علاقائی سطح پرکیمیائی عمل کے بعد اس جڑی بوٹی سے صرف اور صرف کرسٹل میتھ بنایا جاتا ہے۔جس کے سامنے چرس، افیون اور ہیروئین کا نشہ کچھ بھی نہیں ہیں۔

اب دریافت  یہ کرنا ہے کہ مذکورہ جڑی بوٹی کا کاروبارشرعاً جائز ہے یا نہیں؟کیونکہ اس سے بننے والے نشہ نے جوان نسل کو تباہ و برباد کر دیا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ ایفیڈرا(اومان)نامی جڑی بوٹی سے تیار شدہ ادویات پر تقریباً دنیا کے نوے فیصد ممالک  میں پابندی ہے اور آج کل اس جڑی بوٹی سے بہت ہی خطرناک نشہ آور چیزیں بنائی جاتی ہیں جوکہ انسانی صحت کیلئے انتہائی خطرناک ہے۔

چونکہ آج کل اس جڑی بوٹی کا غالب استعمال معصیت کے کاموں میں ہوتا ہے؛ اس لیے اس کی عمومی کاشت جائز نہیں۔ البتہ اگر کسی جائز مقصد مثلا دوا وغیرہ کے لیے کاشت کی جائے تو اس کی گنجائش ہےاور جس شخص کے بارے میں غالب گمان ہو کہ وہ  ناجائز کام کے لئے استعمال کرے گا، تو  اُس کے ہاتھ بیچنا مکروہِ تحریمی ہے۔

حوالہ جات
حاشية رد المحتار (4/ 208)
في كافي الحاكم من الاشربة: ألا ترى أن البنج لا بأس بتداويه، وإذا أراد أن يذهب عقله لا ينبغي أن يفعل ذلك .وبه علم أن المراد الاشربة المائعة، وأن البنج ونحوه من الجامدات إنما يحرم إذا أراد به السكر وهو الكثير منه دون القليل المراد به التداوي ونحوه، كالتطبب بالعنبر وجوزة الطيب۔
وفی الفقه الإسلامي وأدلته (4 / 177)
 تحرم جميع المخدرات وهي كل ما يضر بالجسم والعقل كالبنج والأفيون والحشيشة ونحوها، لحديث أم سلمة رضي الله عنها قالت: «نهى رسول الله صلّى الله عليه وسلم عن كل مسكر ومفتِّر»  ولما فيها من الإضرار بالعقل والجسم، ولما تؤدي إليه من تعطيل الأعمال والكسل والاسترخاء والخمول.
ما يستثنى من حكم المسكرات والمخدرات: يباح تناول شيء من المسكر للضرورة كإزالة اللقمة بالغصة إذا لم يوجد شراب آخر غير الخمر، ويباح التداوي بالأدوية الممزوجة بالكحول للضرورة أو الحاجة إذا لم يتوافر دواء آخر سواها. ويحل استعمال المخدر في العمليات الجراحية وتسكين الآلام الشديدة بحقنة أو شرب أو ابتلاع للضرورة۔

محمدمصطفیٰ رضا

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

12/محرم/1445ھ

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے