021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
موبائل پربغیروضوکےقرآن پڑھنا  
80921پاکی کے مسائلوضوء کے نواقض یعنی وضوتوڑنے والی چیزوں کا بیان

سوال

سوال: موبائل پر قرآن پڑھا جاسکتا ہے ؟ کیا اس کےلئے وضو ہو ناضروری ہے؟

           

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

موبائل پرقرآن پڑھاجاسکتاہے،یہ زبانی تلاوت کےحکم میں ہے،جس طرح بلاوضوزبانی تلاوت کی جاسکتی ہے،اسی طرح موبائل پرقرآن بھی پڑھاجاسکتاہے،کیونکہ موبائل میں موجودقرآن مصحف کےحکم میں نہیں ،اس میں قرآن کریم کی آیات جوہمیں نظر آتی ہیں،یہ درحقیقت  قرآنی نقوش نہیں ہوتے،بلکہ یہ صرف شعائیں  ہوتی ہیں،ان کوبلاوضوچھونےسےکچھ نہیں ہوتا  ۔

البتہ تلاوت قرآن کی عظمت کاتقاضایہ ہےکہ وضوء کرکےہاتھ لگائیں اورتلاوت کریں۔

حوالہ جات
"ھدایۃ" 1/48 :کذالمحدث لایمس المصحف الابٖغلاف لقولہ علیہ السلام لایمس القرآن الاطاھر۔
"رد المحتار" 2 / 2: و ) يحرم ( به ) أي بالأكبر ( وبالأصغر ) مس مصحف : أي ما فيه آية كدرهم وجدار ، وهل مس نحو التوراة كذلك ؟ ظاهر كلامهم لا ( إلا بغلاف متجاف ) غير مشرز أو بصرة به يفتى ، وحل قلبه بعود ۔
"رد المحتار"2 / 15:تكره إذابة درهم عليه آية إلا إذا كسره رقية في غلاف متجاف لم يكره دخول الخلاء به ، والاحتراز أفضل ۔
"رد المحتار"2 / 17:( قوله : رقية إلخ ) الظاهر أن المراد بها ما يسمونه الآن بالهيكل والحمائلي المشتمل على الآيات القرآنية ، فإذا كان غلافه منفصلا عنه كالمشمع ونحوه جاز دخول الخلاء به ومسه وحمله للجنب ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

15/محرم      1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے