021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پانچ تولہ سونا ملکیت میں ہونے پر قربانی کا حکم
80914قربانی کا بیانوجوب قربانی کانصاب

سوال

میرے پاس ابھی کل پانچ تولہ سونا ہے اور بہت معمولی سی نقدی ہے۔ نقدی اتنی ہی کم ہے کہ اس سے قربانی بھی نہیں ہو سکتی تو کیا پھر بھی مجھ پرقربانی  واجب ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جس عاقل، بالغ ، مقیم ، مسلمان  مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں،ضرورت سےزائد اتنا مال موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر یا اس سے زائد ہوتو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے۔

صورت مسؤولہ میں اگر قربانی کے تین دنوں میں سونا اور نقدی دونوں موجود ہوں تو چونکہ پانچ تولہ سونا اور نقدی ملا کر ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت سے زیادہ بنتے ہیں لہذا قربانی کرنا ضروری ہے، ہاں اگر عید کے دنوں میں نقدی بالکل نہ رہے تو پھر نصاب سونے کا معتبر ہوگا اور پانچ تولہ سونا چونکہ سونے کے نصاب سے کم ہے لہذا ایسی صورت میں قربانی واجب نہیں ہوگی ۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 191)
"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان۔
المحیط البرھانی: (86/6)
وشرط وجوبها اليسار عند أصحابنا رحمهم الله، والموسر في ظاهر الرواية من له مائتا درهم، أو عشرون ديناراً، أو شيء يبلغ ذلك سوى مسكنه ومتاع مسكنه ومتاعه ومركوبه وخادمه في حاجته التي لا يستغني عنها، فأما ما عدا ذلك من متاعه أو رقيقه أو ... أو متاع..... أو لغيرها فإنها.... في داره. ۔۔۔۔۔۔۔
وفي «الأجناس» : وإن كان عنده حنطة قيمتها مائتا درهم يتجر بها، أو ملح قيمتها مائتا درهم، أو قصار عنده صابون أو أشنان قيمتها مائتا درهم فعليه الأضحية.

 ولی الحسنین

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

 15محرم الحرام 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ولی الحسنین بن سمیع الحسنین

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے